Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دوستی کی حدود نہیں‘، روس اور چین میں غیر معمولی معاہدے

صدر پوتن نے چین کے ساتھ 117 ارب ڈالر مالیت کا تیل اور گیس کی ترسیل کا معاہدہ بھی کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے دورہ چین کے موقع پر دونوں ملکوں کے مابین تعاون کے غیر معمولی معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں اور دوستی و شراکت داری کو حدود سے ماورا قرار دیا گیا ہے۔
جمعے کو دیر گئے بیجنگ میں دونوں ملکوں کی جانب سے جاری کیے گئے طویل مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’دونوں ملکوں کے درمیان دوستی کی کوئی حدود نہیں، اسی طرح تعاون کے لیے کوئی ممنوع شعبہ بھی نہیں۔‘
اس اعلامیے کے اعلان کا وقت انتہائی اہم اور معنی خیز ہے کیونکہ اس وقت چین اولمپکس کی میزبانی کر رہا ہے جس کا امریکہ سفارتی طور پر بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
جمعے کو صدر پوتن نے چین کے ساتھ 117 ارب ڈالر مالیت کا تیل اور گیس کی ترسیل کا معاہدہ بھی کیا۔
خیال رہے کہ روس پہلے ہی چین کو گیس سپلائی کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔ 
تجزیہ کاروں کے مطابق دونوں ممالک انسانی حقوق اور بعض دیگر معاملات پر مغرب کی جانب سے دباؤ کے نتیجے میں ایک دوسرے کے قریب آ گئے ہیں۔
طویل مشترکہ اعلامیے میں دونوں ممالک نے مغرب کی جانب سے شدید دباؤ پر پہلے کی نسبت ایک دوسرے کی زیادہ مدد و تعاون کے عزم کا اظہار کیا۔
روس نے چین کی جانب سے تائیوان کو اپنا حصہ قرار دینے کے موقف پر اس کو سپورٹ کیا اور اس جزیرے کی کسی بھی ممکنہ صورت میں آزادی کی مخالفت کی۔
ماسکو اور بیجنگ نے آکاس (AUKAS) اتحاد کی مخالفت میں بھی آواز اٹھائی، جس میں آسٹریلیا، برطانیہ، امریکہ شامل ہیں۔ آکاس کے بارے میں چین اور روس کا کہنا ہے کہ اس نے خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ کیا۔
اسی طرح چین روس کے اس مطالبے میں بھی شامل ہوا کہ نیٹو کو مزید بڑھانے کا سلسلہ ختم کیا جائے اور مغرب سے تحفظ کی ضمانت کے مطالبے کی بھی حمایت کی۔

روس کے صدر پوتن نے بیجنگ میں سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی۔ فوٹو: اے ایف پی

دونوں ملکوں نے امریکہ کے میزائلوں کی تیاری اور دنیا کے مختلف خطوں میں اس کی جانب سے افواج کی تعیناتی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
علاوہ ازیں اعلامیے میں واشنگٹن کا نام لیے بغیر انہوں نے ’ایسی ریاستیں‘ کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے شدید تنقید کی اور کہا کہ وہ عالمی اجارہ داری قائم کرنا چاہتی ہیں جبکہ تصادم اور اپنے معیارات کے مطابق جمہوریت کو بھی مسلط کرنا چاہتی ہیں۔

شیئر: