Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میک آر بریک‘ مرحلے سے قبل امریکہ کی ایران پر پابندیوں میں نرمی

خارجہ انتونی بلنکن نے ایران کی جوہری سرگرمیوں پر عائد پابندیوں میں چھوٹ کی دستاویز پر دستخط کیے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
بائیڈن انتظامیہ نے جمعے کو ایران کے جوہری پروگرام پر عائد بندشوں میں کچھ نرمی کی ہے کیونکہ 2015 کے معاہدے کی بحالی کے حوالے سے بات چیت نازک مرحلے میں داخل ہونے جا رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکہ کی جانب سے مذاکرات کار ویانا واپس جا رہے ہیں جو کہ ’میک آر بریک‘ سیشن ہو سکتا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے ایران کی جوہری سرگرمیوں پر عائد پابندیوں میں چھوٹ کی دستاویز پر دستخط کیے ہیں۔
اس اقدام سے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے منسوخی کے فیصلے واپس ہو جائیں گے۔
ایران کو دی جانے والے اس چھوٹ کا مقصد ایران کو 2015 کے معاہدے کی تعمیل پر تیار کرنا ہے، اس کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیاں 2018 میں اس وقت تک جاری رہیں جب سابق صدر ٹرمپ معاہدے سے الگ ہوئے اور اس پر دوبارہ پابندیاں لگائیں۔
ایران کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے کی شرائط کا احترام نہیں کرتا کیونکہ پہلے ایسا امریکہ نے کیا۔
ایران کی جانب سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے ان تمام مراعات کو بحال کیا جائے جو معاہدے کی تعمیل کی صورت میں اس کے ساتھ کیے گئے تھے۔
جمعے کو کیے اس امریکی اقدام سے روس، چین اور یورپ کی ان کمپنیوں کے خلاف پابندیوں کا خطرہ ختم گیا ہے جو 2015 کے معاہدے کی شرائط کے تحت ایران کے جوہری پروگرام کی غیر فوجی مقاصد کے لیے مدد کر رہی تھیں۔
اس معاہدے کو مشترکہ جامع ایکشن پلان بھی کہا جاتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کانگریس کے لیے جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’یہ چھوٹ بات چیت کو آسان بنانے کے لیے دی گئی ہے، جس سے مشترکہ جامع پلان کے مطابق معاہدے کی جانب واپسی اور تعمیل میں مدد ملے گی اور ایران وعدوں کی پاسداری کی جانب واپس آئے گا۔‘
نوٹس کے مطابق ’اس کی تیاری میں ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے امریکہ کے مفادات اور ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کیے جانے کے حوالے سے اقدامات کا خیال رکھا گیا ہے۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ’ان تمام امور کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس معاملے کو پالیسی میٹر کے طور پر جاری کیا جا رہا ہے جبکہ اس کو کسی عہد کے مطابق یا پھر کسی اقدام کے بدلے کسی مفاد کے کے لیے آگے نہیں بڑھایا جا رہا۔ ہماری توجہ ایران کی جانب سے نظر آنے والے خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ کام کرنے پر مرکوز ہے۔‘

شیئر: