Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران جوہری پروگرام سے متعلق سخت اقدامات نہ اٹھائے، ایرانی سرکاری اخبار کی تنبیہ

ایران نے عالمی جوہری نگران ادارے کو تین ماہ کے لیے معائنے کی اجازت دی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
ایران کے ایک سرکاری اخبار میں حکومت کو جوہری پروگرام کے حوالے سے سخت اقدامات اپنانے پر خبردار کیا گیا ہے کہ ایران عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق ایران بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے اضافی پروٹوکول کے معاہدے سے  پیر کی رات بارہ بجے دستربراد ہو گیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت عالمی جوہری نگران ادارے کے معائنہ کاروں کو ایران کے جوہری پروگرام تک اضافی رسائی حاصل تھی۔
ایران کے سرکاری اخبار ’ڈیلی ایران‘ نے سخت مؤقف اپنانے والے اراکین پارلیمان پر بھی تنقید کی ہے جنہوں نے پیر کے روز حکومت کے جوہری پروگرام کے حوالے سے حالیہ فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
پیر کو ایرانی حکومت نے اقوام متحدہ کو تین ماہ کے لیے اپنے جوہری پروگرام کا ضروری معائنہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
ڈیلی ایران نے سوال اٹھایا ہے کہ جو ایرانی حکومت کو جوہری معاہدے کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھانے کا کہتے ہیں، اس کی کیا گارنٹی ہے کہ ماضی کی طرح ایران کو دوبارہ تنہا نہیں کیا جائے گا۔
پیر کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ ضرورت پڑنے پر ایران یورینیم کی افزودگی میں 60 فیصد تک اضافہ کر سکتا ہے۔
امریکی  محکمہ خارجہ کے ترجمان نے سپریم لیڈر کے بیان کو دھمکی آمیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے کو تیار ہے تاکہ 2015 کا جوہری معاہدہ بحال ہو سکے۔

 ایران نے اضافی پروٹوکول کے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

گزشتہ ہفتے ایران نے کہا تھا کہ وہ امریکہ اور جوہری معاہدے کے دیگر فریق ممالک کے ساتھ ممکنہ اجلاس کے حوالے سے یورپی یونین کی تجاویز کا جائزہ لے رہا ہے۔ تاہم ایران نے اجلاس کے حوالے سے فی الحال کوئی جواب نہیں دیا۔
جوہری پروگرام پر مکمل عمل درآمد کے حوالے سے ایران کا مطالبہ ہے کہ امریکہ پہلے معاشی پابندیاں اٹھائے۔
امریکی صدر جو بائیڈن واضح کر چکے ہیں کہ جوہری پروگرام پر مذاکرات کے آغاز کے لیے ایران کو یورینیم کی افزودگی کے پروگرام کو روکنا ہوگا۔
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے۔جس کے بعد ایران پر ایک مرتبہ پھر معاشی پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔

شیئر: