Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کارکن کا ہروب کن صورتوں میں فائل کیا جا سکتا ہے؟

’ایسے کسی بھی غیرملکی کارکن کا ہروب فائل نہیں کیا جا سکتا جس کا اقامہ ایکسپائرہو یا وہ خروج و عودہ ویزے پر مملکت سے باہر گیا ہوا ہو۔‘ (فائل فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے تحت غیرملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ قوانین کی سختی سے پابندی کریں اور کسی ایسے فعل و عمل میں خود کو ملوث نہ کریں جو ان کے لیے پریشانی کا باعث بن جائے۔
قانون پر عمل کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ جس طرح کارکنوں کے حقوق ہیں اسی طرح آجر کے بھی فرائض متعین ہیں۔ آجر و اجیر کے مابین اہم ترین دستاویز ’ملازمت کا معاہدہ‘ ہوتا ہے۔
بعض افراد معاہدے کو اہمیت نہیں دیتے اور زبانی کہی ہوئی بات کے مطابق کام کرتے ہیں جو ان کے لیے بعدازاں کسی بھی تنازعے کی صورت میں مشکلات کا باعث بنتا ہے۔
ایک شخص نے ہروب کے حوالے سے دریافت کیا کہ ’خروج و عودہ ویزے پر گئے تھے کورونا کی وجہ سے نہیں آ سکے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا کمپنی ’ہروب‘ فائل کر سکتی ہے؟ کیونکہ سننے میں یہ آ رہا ہے کہ کمپنی کی جانب سے ہروب لگا دیا جائے گا اگر ایسا ہوا تو ہمارے حقوق کا کیا ہوگا؟
سعودی عرب کے قانون محنت میں سب سے سنگین جرم ’ہروب‘ یعنی آجر کے پاس سے فرار ہو جانا ہے۔ ہروب فائل ہونے کے 15 دن کے اندر اسے ’ابشر‘ کے ذریعے کینسل کرایا جا سکتا ہے۔
’مقررہ دو ہفتے کی مدت ختم ہونے کے بعد ہروب کو کینسل کرانا قدرے دشوار عمل ہے۔ جس شخص کا ہروب فائل ہوئے دو ہفتے سے زیادہ ہو جاتے ہیں اسے کینسل کرانے کے لیے مقامی عدالت سے رجوع کرنا ہوتا ہے جہاں کارکن کی جانب سے اس امر کو ثابت کرنا پڑتا ہے کہ اس کے خلاف ’ہروب‘ غلط فائل ہوا تھا۔‘
غلط ہروب فائل کیے جانے کے لیے کارکن کو اپنی حاضری اور تنخواہ کا ثبوت بھی پیش کرنا ہوتا ہے۔ غلط ہروب فائل کیے جانے کے مقدمے میں دستاویزی ثبوت پیش نہ کرنے کی صورت میں کیس کمزور پڑ جاتا ہے جس کی بنیاد پر کارکن کی جانب سے دائر کیا گیا کیس خارج ہو جاتا ہے۔

جس شخص کا ہروب فائل ہوئے دو ہفتے سے زیادہ ہو جاتے ہیں اسے کینسل کرانے کے لیے مقامی عدالت سے رجوع کرنا ہوتا ہے۔ (فائل فوٹو: ایس پی اے)

سعودی محکمہ جوازات ’امیگریشن اینڈ پاسپورٹ‘ کے قانون کے مطابق ’ایسے کسی بھی غیرملکی کارکن کا ہروب فائل نہیں کیا جا سکتا جس کا اقامہ ایکسپائرہو یا وہ خروج و عودہ ویزے پر مملکت سے باہر گیا ہوا ہو۔‘
ہروب فائل کرنے کے لیے قانون کے مطابق یہ لازمی ہے کہ جس وقت ہروب فائل کیا جا رہا ہو کارکن کا اقامہ کارآمد ہو اور وہ مملکت میں ہی موجود ہو۔
ایسے کارکن جو چھٹی یا خروج و عودہ پر مملکت سے باہر گئے ہوئے ہیں ان کے ہروب فائل نہیں ہو سکتے البتہ ایسے کارکن جو خروج و عودہ پر جا کر واپس نہیں آتے ان کے اقامے کینسل کرانے کی ایک ہی صورت ہوتی ہے وہ ’خرج و لم یعد‘ کی کیٹگری ہوتی ہے، جس کے ذریعے کارکنوں کے اقاموں کو کینسل کرایا جا سکتا ہے۔
’خرج و لم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل ہونے والے کارکن قانون کے مطابق کسی دوسرے ورک ویزے پر تین برس تک مملکت نہیں آ سکتے البتہ اگر وہ اپنے سابق سپانسر کے دوسرے ویزے پر آنا چاہے تو انہیں اجازت ہوتی ہے کہ وہ پابندی کی تین برس والی مدت کے دوران سابق آجر کے ویزے پر مملکت آ جائیں۔

ایسے کارکن جو چھٹی یا خروج و عودہ پر مملکت سے باہر گئے ہوئے ہیں ان کے ہروب فائل نہیں ہو سکتے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’ایسے افراد جن کے اقامے کی مدت باقی ہوتی ہے اور ان کے واجبات بھی کمپنی کے ذمہ ہوتے ہیں اور ان کے سپانسر انہیں ’خرج و لم یعد ‘ کی گیٹگری میں شامل کر دیتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے واجبات کی وصولی کے لیے اپنے ملک کے سفارتخانے کے توسط سے سعودی لیبر کورٹ میں کیس دائر کرائیں۔ جس میں اس امر کی وضاحت کریں کہ وہ خروج و عودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب نہیں ہوئے اور ان کے خلاف یہ خلاف ورزی غلط لگائی گئی ہے۔‘

شیئر: