Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تخلیقی ذہن اور صلاحیتوں کے لیے دیدہ زیب پزلز اور بورڈ گیمز

والدین اپنے بچوں کے الیکٹرانک آلات استعمال اور وقت ضائع کرنے سے پریشان ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
مختلف قسم کے انڈور بورڈ  گیمز اور دیدہ زیب پزلز خاندان والوں اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے اور انہیں ایک ساتھ رکھنے کا بہترین ذریعہ اور طریقہ مانے جاتے ہیں، دنیا بھر میں پھیلنے والے کورونا وائرس کے باعث اس طرح کی مصروفیت نے خاندان بھر کے افراد  کو آپس میں مل بیٹھے میں دلچسپی بڑھائی  ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی پزلز  تیار کرنے  والے علی محسن نے بتایا ہے کہ  وہ  تخلیقی ذہن کی بدولت  پرسنلائزڈ پزل بنانے کا  فن جانتے تھے اور  کافی عرصہ سے انہیں اس طرح کے پزل بورڈ بنانے کا  خیال آ رہا تھا۔

علی محسن نے ایک ہزار ٹکڑوں پر مشتمل خوبصورت اور دیدہ زیب مناظر کے علاوہ مقدس  مقامات پر مشتمل اس طرح ک بورڈ تیار کئے ہیں جو مقامی افراد میں بہت پسند کئے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا ہے کہ وہ ایک عرصہ سے اس فن کا گرویدہ رہے ہیں اور اس طرح کی تصاویر کو پزل کی صورت میں کاٹنے اور پھر انہیں دوبارہ جوڑنے میں اکثر اپنا فارغ وقت گزارتے رہے ہیں۔

عالمی وبا کورونا کے باعث جب مجھے مکمل طور پر گھر میں رہنا پڑا تو اپنا پورا وقت اور مکمل توجہ اس کام کے لیے وقف کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ایک خاص تکنیکی عمل ہے جس کو مکمل کرنے سے پہلے اس پزل کے بارے میں بھرپور غور کیا جاتا ہے۔
علی محسن نے بتایا کہ سب سے پہلے میں عودی عرب کے اہم ترین  مقامات کی تصاویر پر تحقیق کرتا ہوں اور  اس کی خاص انداز سے تصویر کے لیے فوٹو گرافر سے بات کرتا ہوں کارڈ بورڈ پر اس پزل کو تیار کرنے کے لیے مینوفیکچرر کے پاس بھیج دیتا ہوں۔

ابراہیم العمرجو پیشے کے اعتبار سے انجینئر ہیں انہوں نے کورونا وبا کے دوران لگائے گئے لاک ڈاون کے دنوں میں ایک خاص قسم کی لکڑی کے ساتھ کچھ ایسی چیزیں تیار کی ہیں جو پرزوں کی صورت میں جوڑی اور کھولی جا سکتی ہیں۔
مخشب کے نام سے تیار کی جانیوالی یہ مختلف نوعیت کی اشیا صارفین میں بہت پسند کی گئی ہیں۔

ان کی تیار کی گئی چیزوں میں دور بین  اور گاڑی کے علاوہ دیگر  ماڈل شامل ہیں جنہیں کھول کر دوبارہ ذہنی صلاحیت کی بنیاد پر کم یا زیادہ وقت میں جوڑا جا سکتا ہے۔  
انجینئر ابراہیم العمر کا  خیال ہے کہ اس طرح کی پہلیوں والے کھیل ذہنی صلاحیتوں کو ابھارتے ہیں اور والدین میں بھی مقبول ہو رہے ہیں۔

اکثر والدین اپنے بچوں کے مسلسل  الیکٹرانک آلات استعمال کرنے اور وقت ضائع کرنے کے باعث پریشان ہیں، بچے اپنی پوری توانائیاں ان موبائل فون یا اس قسم کے دوسری الیکٹرانک آلات پر خرچ کرتے ہیں اور  کسی دوسرے کام میں دھیان نہیں دیتے۔
 العمر کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے مزید بہت سے  ماڈل بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
 

شیئر: