Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متاثرین کو ادائیگیوں میں مشکلات، او پی ایف نے وزارت خزانہ سے مدد مانگ لی 

تارکین وطن کو رقم کی ادائیگی کے لیے او پی ایف کے پاس فنڈز نہیں ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن نے بیرون ملک انتقال کر جانے والے یا معذور ہو جانے والے افراد کے اہل خانہ کو دی جانے والی امدادی رقم کے لیے فنڈز دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے وزارت خزانہ سے مدد مانگ لی ہے۔  
اردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق گزشتہ سال سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کو متاثرین کی جانب سے آگاہ کیا گیا تھا کہ او پی ایف نے کئی ہزار پاکستانیوں کو جو بیرون ملک وفات پا گئے تھے یا معذور ہوئے تھے ان کو واجب الادا رقوم کی ادائیگی نہیں کی۔  
خیال رہے کہ او پی ایف اپنے اراکین کو بیرون ملک وفات یا معذور ہو جانے کی صورت میں تین لاکھ تا چار لاکھ روپے کی امدادی رقم فراہم کرتا ہے۔ اس رقم کا دعویٰ بیرون ملک مقیم وہ افراد یا ان کے اہل خانہ کر سکتے ہیں جنھوں نے دو ہزار روپے کی ادائیگی کے بعد اوورسیز پاکستانیز کی ممبرشپ حاصل کی ہو۔  
کمیٹی نے او پی ایف کو ہدایت کی تھی کہ جلد از جلد مرحوم یا معذور اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے دعویٰ کی گئی رقم کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔
اس سلسلے میں کمیٹی نے اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کو یاد دہانی کا خط بھی لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے پاس 2013 افراد کے کلیمز واجب الادا ہیں جس کی کل رقم 84 کروڑ روپے ہے۔ اس کی ادائیگی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کے حکام نے بتایا کہ او پی ایف اپنے اراکین کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہے لیکن جو کلیمز واجب الادا ہیں ان کی ادائیگی کے لیے فاؤنڈیشن کے پاس فنڈز ہی دستیاب نہیں۔  
حکام نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’او پی ایف نے اپنے قیام کے وقت ممبرشپ کے لیے اس وقت 50 ڈالر کے حساب سے فیس رکھی تھی جو دو ہزار روپے بنتی تھی اور یہ ایک ہی دفعہ وصول کی جاتی ہے۔ تب سے اب تک فیس میں اضافہ نہیں کیا گیا لیکن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی تعداد 15 لاکھ سے ایک کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ جب پیسہ ہوگا تو ہی فلاح و بہبود کے کام ہو سکیں گے۔‘

او پی ایف نے کئی ہزار پاکستانیوں کو واجب الادا رقوم کی ادائیگی نہیں کی۔ فوٹو اے ایف پی

او پی ایف حکام نے دوسری وجہ یہ بتائی کہ کورونا کی وجہ سے گزشتہ دو برس میں بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی جس کی وجہ سے نئی ممبرشپ میں بھی کمی ہوئی ہے۔
’جب نئی ممبرشپ نہیں ہوگی تو مزید فنڈز بھی نہیں آئیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ فنڈز میں کمی ہوئی اور اتنی بڑی تعداد میں کلیمز جمع ہو گئے۔‘ 
حکام نے بتایا کہ ’او پی ایف نے مرحوم اور معذور افراد کے کلیمز کی ادائیگیوں کے لیے شارٹ ٹرم اور اور لانگ ٹرم اقدامات کیے ہیں۔ شارٹ ٹرم اقدام کے طور پر وزارت خزانہ کے ساتھ معاملہ اٹھایا ہے کہ وہ دو ہزار 131 افراد کو ادائیگیوں کے لیے 840 ملین کی ون ٹائم گرانٹ جاری کرے۔‘  
حکام کے مطابق لانگ ٹرم کے طور پر او پی ایف کی ممبرشپ فیس دو ہزار روپے سے بڑھا کر پانچ ہزار کرنے کی تجویز دی ہے۔
’او پی ایف بورڈ اس تجویز کی منطوری دے چکا ہے اور حتمی منظوری کے لیے معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج دیا گیا ہے۔ کابینہ کی منطوری کے بعد ممبرشپ کی مد میں آنے والے پیسے سے مستقبل میں متاثرہ ممبرز کو امداد کی ادائیگی میں مشکلات کم ہوں گی۔‘  

فوتگی یا معذوری میں او پی ایف تین تا چار لاکھ روپے کی امداد کرتا رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

او پی ایف نے 1981 میں کسی بھی اوورسیز فاونڈیشن کے ممبر کی وفات یا معذوری کی صورت میں تین لاکھ اور چار لاکھ روپے کی امدادی سکیم شروع کی تھی جس سے اب تک ہزاروں افراد مستفید ہو چکے ہیں۔  
کسی بھی رکن یا اس کے اہل خانہ کی جانب سے کلیم دائر کرنے کے 30 دن کے اندر اندر تصدیقی عمل مکمل ہونے کے بعد کلیم واجب الادا ہو جاتا ہے۔ علاقائی دفاتر کے ذریعے مقررہ شیڈول پر متاثرین کو چیک فراہم کر دیا جاتا ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے ان ادائیگیوں کا سلسلہ رک گیا ہے۔ 

شیئر: