Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کا یوکرین پر حملہ، نیٹو نے اپنے جنگی طیاروں کو الرٹ کردیا

جینز سٹولٹنبرگ نے مطابق یوکرین میں نیٹو کا کوئی فوجی موجود نہیں ہے (فوٹو: روئٹرز)
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد نیٹو نے اپنے اتحادی کی سرزمین کے دفاع کے لیے اپنے فوجی کمانڈروں کو تیاریوں میں بھرپور تیزی لانے کا کہہ دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق نیٹو نے سینکڑوں جنگی طیاروں اور بحری جہازوں کو الرٹ کردیا ہے۔ اس کے علاوہ مشرقی یورپ میں فوجیوں کی تعداد بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
جمعرات کو نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ  نے کہا کہ انہوں نے جمعے کو 30 ممالک کے اتحاد کا ورچوئل اجلاس بلایا ہے، جس میں امریکی صدر جو بائیڈن بھی شرکت کریں گے۔ ان کے ساتھ سویڈن، فن لینڈ اور یورپی یونین کے اداروں کے رہنما شریک ہوں گے۔
جمعرات کو روس نے یوکرین پر زمینی، فضائی اور بحری راستے سے حملہ کیا ہے۔ اس نے جنگی عظیم دوم کے بعد کسی ریاست کی جانب سے یورپ کی ایک ریاست پر سب سے بڑے حملے کے حوالے سے مغرب کے بدترین خدشات کی تصدیق کی ہے۔
جینز سٹولٹنبرگ نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ’ہمارے براعظم کا امن بکھر کر رہ گیا ہے۔ روس تاریخ کو از سرنو لکھنے کے لیے طاقت کا استعمال کررہا ہے اور یوکرین کو اس کا آزاد اور خود مختار راستے دینے سے انکار کررہا ہے۔‘
انہوں نے کہا ’یہ ایک دانستہ، ظالمانہ اور طویل منصوبہ بندی سے کیا گیا حملہ ہے۔ یوکرین پر روس کے بلاجواز، بلااشتعال حملے نے لاتعداد معصوم جانوں کو فضائی اور میزائل حملوں سے خطرے میں ڈال دیا ہے۔‘

جمعرات کو روس نے یوکرین پر زمینی، فضائی اور بحری راستے سے حملہ کیا ہے (فوٹو: روئٹرز)

یوکرین نیٹو کا حصہ نہیں ہے اور جینز سٹولٹنبرگ نے مطابق وہاں نیٹو کا کوئی فوجی موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم جو کرسکتے ہیں، وہ دفاع ہے۔‘
تاہم نیٹو اب مشرقی یورپی ممالک میں اعلٰی جنگی تربیت یافتہ نیٹو رسپانس فورس سمیت افواج کو تعینات کرنے کے اپنے منصوبوں کو تیز کرنے کے لیے تیار ہے۔
نیٹو رومانیہ، بلغاریہ، اور ممکنہ طور پر ہنگری اور سلوواکیہ میں لڑاکا یونٹ بنانے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے  جو کہ بالٹک ریاستوں اور پولینڈ میں پہلے سے ہی موجود ہیں۔

شیئر: