Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں غیر ملکی لا فرم کے لیے ضوابط

کوئی بھی غیر ملکی لافرم مملکت میں وکالت کا پیشہ سعودی لائسنس حاصل کیے بغیر اختیار نہیں کر سکتی۔ (فوٹو: اخبار 24)
سعودی حکومت نے مملکت میں غیر ملکی لا فرم کے لائسنس کے لیے ضوابط جاری کر دیے ہیں۔ کابینہ نے اس حوالے سے پہلے سے موجود وکالت کے قوانین میں ضروری ترامیم بھی کی ہیں۔
اخبار 24 کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے جاری ضوابط میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی لا فرم کو اس شرط کے ساتھ لائسنس دیا جائے گا کہ وہ سعودی وکلا اورقانونی عملے کو قانونی آگہی فراہم کرے اور اپنا ہنر اور تجربہ انہیں سکھائیں۔
کوئی بھی غیرملکی لا فرم مملکت میں وکالت کا پیشہ سعودی لائسنس حاصل کیے بغیر اختیار نہیں کر سکتی۔ لائسنس میں لا فرم کے کام کا دائرہ کار مقرر ہوگا اور فرم کو اس کی پابندی کرنا ہوگی۔

لا فرم کو لائسنس کب ملے گا؟

قانون وکالت کی دفعہ 45 میں مملکت میں وکالت کے پیشے کے لیے چند شرائط مقرر کی گئی ہیں جن میں لا فرم وکالت کے حوالے سے اچھی عالمی شہرت کی حامل ہو۔ عالمی رپورٹوں اور مقابلہ گراف میں اس کی حیثیت عمدہ ہو۔
لا فرم کے قیام کو کم از کم 10 برس گزر چکے ہوں۔ لا فرم کی شاخیں کم از کم تین ممالک یا ایک ہی ملک کے پانچ علاقوں میں ہوں۔
مملکت میں کم از کم دو نمائندے نامزد کرے۔ لا فرم کے نمائندے سال میں کم از کم 180 دن مملکت میں گزاریں۔ اس پابندی سے وہ غیر ملکی لا فرم مستثنیٰ ہوگی جو مملکت میں کسی خاص منصوبے کے حوالے سے قانونی مشاورت پیش کرنے کے لیے عارضی لائسنس حاصل کر رہی ہو۔
وکالت کے قانون کی دفعہ 48 کی شق دو کے موجب لا فرم کو لائسنس فیس ادا کرنا ہوگی۔ قانون وکالت کی دفعہ 47 کے مطابق غیر ملکی لا فرم کو لائسنس کے اجرا اور تجدید کے لیے قانون کی دفعہ پانچ میں مذکورہ کمیٹی کے سامنے مقررہ فارم جمع کرانا ہوگا۔
قانون وکالت کی دفعہ 48 میں ہے کہ غیر ملکی لا فرم کے لائسنس کا دورانیہ پانچ برس کا ہوگا جس میں مزید پانچ، پانچ برس کی متعدد بار توسیع کرائی جا سکتی ہے۔

شیئر: