Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تین دن کے بعد چمن سرحد آمد و رفت کے لیے بحال

عام طور پر روزانہ اس سرحد سے ہزاروں افراد پاکستان آتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان اور افغانستان کی سکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے تین دن بعد اتوار کو چمن سرحد آمدورفت کے لیے کھول دی گئی ہے۔ 
سرحدی شہر چمن سے تعلق رکھنے والے قبائلی عمائدین اور علما کے وفد نے گزشتہ روز سرحد کی بحالی کے لیے طالبان حکام سے مذاکرات کیے تھے۔
جھڑپ کے بعد سرحد بند ہوگئی تھی جس کی وجہ سے سینکڑوں لوگ پھنس گئے تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جھڑپ کے دوران کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
گزشتہ سال طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سرحد پر گشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ عسکریت پسند گروپ افغانستان کی سرزمین سے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
دوسری جانب افغان طالبان نے پاکستان سے دہشت گردوں کو پناہ دینے کے بیانات کی تردید کی ہے لیکن ساتھ ہی طالبان اس خاردار تار پر معترض ہیں جو پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر لگائی جا رہی ہے۔ 
چمن سپین بولدک سرحد پر ہونے والی جھڑپ کا الزام دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر لگایا تھا۔
سنیچر کو پاکستان کے ایک سکیورٹی افسر نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ’سرحد مسافروں اور تجارت کے لیے بند ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’طالبان سے مذاکرات کے لیے اہم قبائلی افراد اور مذہبی رہنماؤں کا ایک وفد بنایا گیا ہے۔‘
سینکڑوں افراد کو  چمن سرحد کے کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
عام طور پر روزانہ اس سرحد پر ہزاروں افراد سفر کرتے ہیں۔ جن میں تاجروں کے علاوہ وہ افغان شہری بھی ہوتے ہیں جو پاکستان میں علاج معالجے یا رشتہ داروں سے ملنے کے لیے آتے ہیں۔

شیئر: