Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان پناہ گزینوں کو مشکلات کا سامنا، ’برازیل یورپ نہیں‘

طالبان کے کنٹرول کے بعد ہزاروں افغان شہری امریکہ اور یورپ منتقل ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
جب برازیل کی حکومت نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانوں کو ویزے جاری کرنے کا ایکٹ جاری کیا تو 1237 افغان شہریوں کو جنوبی امریکہ کے ملک میں رہنے کا حق حاصل ہوا۔
عرب نیوز کے مطابق اگرچہ وہ شکرگزار تھے کہ وہ ایک محفوظ مقام پر اپنی زندگیاں پھر سے شروع کرنے کے قابل ہیں، تاہم نئی حقیقت کا سامنا اتنا آسان نہیں تھا۔
برازیل میں مقیم بہت سارے افغانوں کے لیے مسئلہ یہ ہے کہ اس ملک کی معیشت مضبوط نہیں اور گذشتہ کئی برسوں سے اسے معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔
برازیل میں 2021 میں بے روزگاری کی شرح 13.2 فیصد تھی، 13 فیصد آبادی انتہائی غربت میں رہ رہی ہے اور 55 فیصد خاندانوں کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
یونیورسٹی کے ایک افغان پروفیسر جو سکیورٹی خدشات کی وجہ سے اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتے، کا کہنا ہے کہ ’حکومت کی جانب سے انسانی بنیادوں پر ویزے کا اجرا ایک خصوصی تعاون ہے۔ کوئی بھی دوسرا ملک ایسا نہیں کررہا۔
انہوں نے بتایا کہ ’جب ہم یہاں پہنچے تو ہماری مدد کے لیے کوئی پروگرام نہیں تھا، ہمارے پاس مکان، مالی مدد یا نوکری نہیں ہے۔
31 برس کے پروفیسر ایچ جے اے جلال آباد میں قانون کے پروفیسر تھے۔ دو برس قبل ان کا رابطہ سوشل میڈیا کے ذریعے سماجی کارکن رافیلہ بروسو سے ہوا تھا۔

مختلف ممالک میں افغان پناہ گزین اب بھی کیمپوں میں مقیم ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

رافیلہ بروسو نے عرب نیوز کو بتایا کہ جب طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کیا تو انہوں نے پروفیسر سے رابطہ کیا کہ کیا انہیں کسی مدد کی ضرورت ہے؟
انہوں نے پروفیسر کو بتا دیا تھا کہ ’برازیل یورپ نہیں‘ اور ان کو ملک کی معیشت پر کورونا کے اثرات سے متعلق بھی آگاہ کیا تھا۔
نومبر 2021 میں وہ برازیل پہنچے تو انہوں نے سکون کا سانس لیا لیکن نئے مسائل نے جلد ہی گھیر لیا۔
پروفیسر کا کہنا ہے کہ یہاں پر زبان کا بھی مسئلہ ہے کیونکہ زیادہ تر برازیلین انگلش نہیں بول سکتے۔
پروفیسر ایچ جے اے پی ایچ ڈی کے خواہشمند ہیں لیکن دستاویزات کی دوبارہ تصدیق کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ وہ اب ایک حلال مذبحہ خانے میں کام کرتے ہیں، تاہم یہ ان کی منزل نہیں۔
27 سالہ رحمت اللہ خواجہ زادہ گذشتہ تین مہینوں سے برازیل میں رہ رہے ہیں، وہ تاجک ہیں اور قومی شماریات کے ادارے میں کام کرتے تھے۔

طالبان گزشتہ برس اگست میں کابل کا کنٹرول حاصل کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

رحمت اللہ خواجہ اب ایک محفوظ ملک منتقل ہونا چاہتے ہیں۔
مجھے پرتگالی سیکھنے میں کافی مشکل درپیش ہے اور کام تلاش کرنا آسان نہیں ہے تاہم مجھے امید ہے کہ آئندہ چند برسوں میں اپنا کیریئر دوبارہ بنانے کے قابل ہو سکوں گا۔
برازیل میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ہائی کمیشن کے ترجمان لوئز فرنینڈو گودینو کا کہنا ہے کہ برازیل ایک مضبوط سماجی امداد والا ملک ہے تاہم یہ برازیل کے شہریوں اور غیرملکیوں کے لیے رہائش کا انتظام نہیں کر سکتا۔
مشکلات کے باوجود 65 برس کے سہراب کہکان جو ساؤ پاؤلو میں گزشتہ دس برس سے رہ رہے ہیں، برازیل کو ’جنت‘ قرار دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت لوگوں کی مالی مدد نہیں کرتی لیکن ان کو ایک انسان کے طور پر محسوس کرنے کا موقع دیتی ہے۔
ان افغانوں کے لیے جو آزاد محسوس کرنا چاہتے ہیں، پرسکون نیند چاہتے ہیں اور کام کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ایک بہترین جگہ ہے۔

شیئر: