Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آئین پاکستان سے لفظ اقلیت حذف کیا جائے‘ ترمیمی بل منظور

بل مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی کھیئل داس کوہستانی کی جانب سے پیش کیا گیا (فوٹو: توئٹر، کھیئل داس کوہستانی)
پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے ایک آئینی ترمیمی بل کی منظوری دی ہے، جس میں تجویز دی گئی ہے کہ آئین پاکستان میں جہاں جہاں بھی غیر مسلموں کے لفظ اقلیت استعمال کیا گیا ہے، اس کو حذف کیا جائے اور اس کی غیر مسلم لکھا جائے۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی کھیئل داس کوہستانی کی جانب سے ایوان میں پیش کیا گیا بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا تھا جس پر بدھ کو کمیٹی نے غور و خوض کیا۔  
بل کے محرک کھئیل داس کوہستانی نے بل پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’ آئین میں 15 مرتبہ لفظ غیر مسلم استعمال ہوا ہے، چار بار لفظ اقلیت لکھا گیا ہے۔آئین میں لفظ اقلیت کی جگہ غیر مسلم لکھا جائے۔ہم برابر کے شہری ہیں، ہمیں غیر مسلم لکھا جائے۔ ہم سب پاکستانی اور برابر کے شہری ہیں، اکثریت اور اقلیت میں کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے۔‘  
ان کا مزید کہنا تھا ’آئین کے آرٹیکل 36 میں ترمیم کی جائے اور جہاں جہاں بھی اقلیت کا لفظ ہے اسے غیر مسلم کے ساتھ تبدیل کیا جائے۔‘

بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ آئین پاکستان سے لفظ اقلیت کو حذف کیا جائے (فوٹو: پیتی والا بکس)

کھیئل داس کوہستانی کے مطابق ’میری تحقیق بین المذاہب مکالمے پر مبنی ہے۔ جو مذہبی رواداری کو فروغ دیتی ہے لیکن پاکستان میں لفظ اقلیت غیر مسلموں کے لیے استعمال ہوتا ہے، جو بظاہر ایسا تاثر دیتا ہے کہ ہم دوسرے درجے کے شہری ہیں اور پچھلے کچھ برسوں سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے جبکہ جمہوری معاشرے میں تمام شہری برابر ہوتے ہیں۔ اس لیے آئین میں موجود اس نقص کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔‘  
انھوں نے کہا کہ ’میرے اس اقدام سے نہ صرف ایک مثبت بحث کا آغاز ہوگا بلکہ ایک مستحکم جمہوری معاشرے کی روایت فروغ پائے گی۔ غیر مسلم شہری بھی برابر کے حقوق کے ساتھ ملکی ترقی میں کردار ادا کر سکیں گے۔‘  
کمیٹی ارکان نے کھیئل داس کوہستانی کے ساتھ اتفاق کیا اور آئین کے آرٹیکل 36 میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

شیئر: