Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ میں جانور ’لمپی‘ کا شکار، انسانوں میں منتقلی کا امکان ہے؟

لمپی نامی بیماری پاکستان میں پہلی بار یہ سامنے آئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
کراچی اور مضافاتی علاقوں میں جانوروں کی بیماری ’لمپی‘ پھیلنے کا انکشاف ہوا ہے۔
محکمہ لائیو سٹاک نے کراچی اور کچھ مضافاقی علاقوں میں کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی ہے۔ اس بیماری میں جانور کی جلد پر گانٹھیں بن جاتی ہیں۔
کمشنر کراچی نے ڈی سی ملیر سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ محکمہ لائیو سٹاک کے ساتھ مل کر معاملے کی جانچ کی جائے اور بیماری کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
ڈیری اینڈ کیٹل فارم ایسوسی ایشن پاکستان کے مطابق گانٹھ کی جلد کی بیماری پاکستان میں داخل ہو چکی ہے۔ اس تشویشناک حالت میں جانوروں کی کراچی سمیت سندھ سے نقل و حمل پر سخت پابندی عائد کی جانی چاہیے۔
ترجمان کمشنر ہاوس کے مطابق کمشنر کراچی اقبال میمن نے کیٹل فارمز میں جانوروں میں بیماری پھیلنے کی اطلاعات کا  نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر ملیر کو اس بیماری کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جانوروں میں بیماری پھیلنے سے شہر کراچی کو دودھ کی سپلائی متاثر ہو سکتی ہے۔
ویٹرنری آفیسر لائیو سٹاک کراچی ڈاکٹر آغا اسد کے مطابق ’لمپی نامی جلد کی بیماری کراچی کے جانوروں میں رپورٹ ہو رہی ہے اور بڑے پیمانے پر پھیل رہی ہے۔‘

بیماری کے باعث کراچی شہر کو دودھ کی سپلائی متاثر ہو سکتی ہے (فوٹو: شٹر سٹاک)

ان کے مطابق ’یہاں ویکسینیشن دیر سے ہوئی ہے، جس کی وجہ سے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ اس بیماری سے جانور کے گوشت کے ٹشوز متاثر ہوتے ہیں۔ پاکستان میں پہلی بار یہ بیماری سامنے آئی ہے۔ اس لیے زیادہ جانور متاثر ہوئے ہیں۔ گائے اور چھوٹے بچے اس بیماری سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، اس لیے متاثرہ جانور کو دوسرے جانوروں سے الگ رکھنا چاہیے۔ متاثرہ جانوروں کو صحت یاب ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے۔‘ 
ڈیری اینڈ کیٹل ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر اس حوالے سے کہتے ہیں کہ لمپی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔ لمپی سے متاثرہ جانور کے تھوک اور مکھیوں کے ذریعے دوسرے جانوروں تک پھیلتی ہے۔ 
شاکرعمر گجر کے بقول ’بیماری سے متاثرہ علاقے سے 50 کلومیٹر دور صحت مند جانوروں کے لیے لمپی ویکس نامی ویکسینیشن کا انتظام کیا جائے تاکہ دوسرے علاقوں تک بیماری نہ جا سکے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس کے علاوہ نئے خریدے گئے جانوروں کو 15 دن قرنطینہ کے لیے الگ باندھنا چاہیے تاوقتیکہ واضح ہو جائے کہ جانور وائرس کا شکار نہیں ہے۔‘

لمپی نامی بیماری میں بیماری میں جانور کی جلد پر گانٹھیں بن جاتی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

کمشنر کراچی کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی ہیں، ماہرین سے مل کر بیماری کی جانوروں سے انسانوں تک منتقلی کے امکان کا بھی جائزہ لیا جائے۔
شاکر عمر گجر نے بیماری کی تاریخ کے حوالے سے بتایا کہ یہ  پہلی بار 1929 میں زیمبیا میں سامنے آئی۔ اس کے چند سال بعد زمبابوے اور افریقہ میں بھی پھیلی افریقہ میں یہ بیماری دو سال تک پھیلی رہی، جس سے 80 لاکھ جانور متاثر ہوئے اور بھاری معاشی نقصان ہوا۔
اس کے بعد بھی دیگر کئی ممالک میں اس کے کیسز سامنے آئے اور 2019 میں یورپ تک بھی پھیلی، جبکہ 2012 میں افغانستان اور انڈیا میں بھی جانور متاثر ہوئے۔

شیئر: