Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جانوروں کے بھی کورونا ٹیسٹ، مویشی منڈیوں کی اجازت

ماہرین کے مطابق منڈی شہر کی حدود سے کم از کم پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر لگے گی (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی کورونا ماہرین کی ٹیم نے عید الاضحی سے قبل مویشی منڈیوں سے متعلق قواعد مرتب کر لیے ہیں۔
کورونا ایڈوائزری گروپ کے سربراہ ڈاکٹر محمود شوکت نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے تمام ایس او پیز مرتب کر کے حکومت کے حوالے کر دیے ہیں اور طے یہی پایا ہے کہ عید سے دو ہفتے قبل مویشی منڈیوں لگانے کی اجازت دی جائے گی۔‘
’ایس او پیز میں سر فہرست بات یہ ہے کہ کوئی بھی منڈی گنجان شہری آبادی میں نہیں لگے گی اور شہر کی حدود سے کم از کم پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر ایسی منڈیوں کی اجازت ہو گی۔ تاہم وہ جگہیں کون سی ہوں گی اور ان منڈیوں کی تعداد کتنی ہو گی اس کا فیصلہ ضلعی انتظامیہ کرے گی۔‘
ڈاکٹر محمود شوکت کہتے ہیں کہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ ان ایس او پیز پر عمل درآمد کرے جو اس وقت بنا دیے گئے ہیں۔ عید الاضحی سے متعلق مزید ایس او پیز کے متعلق انہوں نے بتایا کہ ’مویشی منڈیوں کے داخلی اور خارجی راستوں میں سے کسی کو ماسک کے بغیر گزرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اسی طرح لوگ ہجوم والی جگہوں سے اجتناب کریں اور عید ملنے سے بھی گریز کیا جائے۔ وہ تمام ایس او پیز جو ہجوم سے متعلق ہیں خاص طور پر سماجی فاصلہ وہ تمام کے تمام عید الاضحی پر بھی لاگو ہوں گے اور مویشی منڈیوں پر بھی۔‘
ڈاکٹر محمود شوکت نے بتایا کہ بزرگوں اور بچوں کے منڈیوں میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اس حوالے سے پولیس ان پابندیوں پر عمل درآمد کروائے گی۔
ڈاکٹر محمود شوکت نے یہ بھی کہا کہ ’اس وقت مختلف علاقوں میں قربانی کے جانوروں کے کورونا ٹیسٹ بھی کیے جا رہے ہیں تاکہ اس خدشے کو بھی دور کیا جائے کہ کورونا اس وقت جانوروں میں موجود نہیں ہے۔ یہ ٹیسٹ صرف تحقیقی مقاصد کے لیے کیے جا رہے ہیں اور ابھی تک ایک بھی جانور میں کورونا مثبت نہیں آیا۔‘

’ داخلی راستوں پر ہر فرد کا درجہ حرارت بھی چیک کیا جائے گا‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے بقول ہر مویشی منڈی میں میڈیکل کیمپ لگانا بھی لازم ہوگا اور تمام ایس او پیز کی تشہیر ہر جگہ کی لوکل زبان میں کی جائے گی۔ اسی طرح داخلی راستوں پر ہر فرد کا درجہ حرارت بھی چیک کیا جائے گا۔ ضلعی حکومتوں اور محکمہ صحت کی ٹیمیں اس ضمن میں اپنی مشترکہ ذمہ داریا ں ادا کریں گی۔
کورونا سے متعلق مفروضے
پنجاب کی کورونا ماہرین ٹیم نے پیر 29 جون کو ایک پریس کانفرنس کے ذریعے ان تمام مفروضوں پر بھی بات کی جو کورونا سے متعلق عوام میں پائے جاتے ہیں۔
پریس کانفرنس ڈاکٹر محمود شوکت کی سربراہی میں کورونا ایڈوائزری گروپ کے ممبران نے کی۔ جس میں بتایا گیا کہ گرم موسم سے وائرس کے خاتمے کا قطعی تعلق نہیں ہے۔
ڈاکٹر محمود شوکت کے مطابق ’البتہ 70 درجہ حرارت پر وائرس کے خاتمے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ لیکن خیال رہے کہ اس درجہ حرارت میں انسان بھی زندہ نہیں رہ سکتے۔ ہمارا محتاط رویہ شرح اموات میں کمی کے لیے بہت اہم ہے۔ سناء مکی اور اس طرح کی جڑی بوٹیاں کورونا کے خاتمے کے لیے بالکل مفید نہیں ہیں بلکہ یہ بہت سے امراض جیسے بلڈ پریشر اور ڈایئریا میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔‘

ماہرین کے مطابق صرف متوازن خوراک ہر طرح کی بیماری بالخصوص کورونا کے لیے بھی بہت مفید ہے (فوٹو: اے پی)

ماہرین کے مطابق کسی بھی طرح کے وٹامنز کا استعمال وائرس کے خاتمے کے لیے بالکل مفید نہیں ہے وائرل بیماری میں ان کا استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
صرف متوازن خوراک ہر طرح کی بیماری بالخصوص کورونا کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ زیادہ سے زیادہ تازہ پھل اور سبزیاں استعمال کریں۔
ایک اور مفروضے پر بات کرتے ہوئے ماہرین نے بتایا کہ این 95 ماسک آپ کو کورونا سے بچانے میں اتنی ہی مدد کر سکتا ہے جتنا کہ ایک عام ماسک کر سکتا ہے اور ماسک کا اصل فائدہ تب ہے جب سبھی لوگ پہنیں۔

شیئر: