Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کا عالمی عدالت انصاف کی کارروائی کا بائیکاٹ، ’خالی کرسیاں بول رہی ہیں‘

روس نے عالمی عدالت انصاف میں یوکرین کی طرف سے دائر کیے گئے کیس کی سماعت کا بائیکاٹ کیا جس پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
یوکرین کی جانب سے روس کے حملے کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں کیس دائر کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’نسل کشی کے حوالے سے پوتن کا دعویٰ غلط تشریح پر مبنی ہے۔‘
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روس کی عالمی عدالت انصاف میں غیرحاضری پر اس کے سربراہ اور یوکرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’روس کی خالی کرسیاں بول رہی ہیں۔‘
خیال رہے روسی صدر پوتن نے کہا تھا کہ ’مشرقی یوکرین میں غنڈہ گری اور نسل کشی کا نشانہ بننے والے لوگوں کے تحفظ کے لیے روس کی فوجی کارروائی ضروری تھی۔‘
یوکرین نے اس دعوے کو ’غلط تشریح پر مبنی‘ قرار دیا ہے۔
عدالت نے ہنگامی بینادوں پر دو روز کے لیے سماعت رکھی، لیکن روس کے سفارتکار نے عدالت کو لکھا کہ ان کی ’حکومت اس میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتی۔‘
یوکرین چاہتا کہ عدالت فوری طور روس کی کارروائی روکنے کا حکم دے۔
عدالت میں یوکرین کے نمائندہ اینٹن کورینیوچ نے کہا کہ ’عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایکشن لے۔ روس کو لازمی روکا جانا چاہیے اور عدالت کا اسے روکنے میں کردار ہے۔‘
روس کو منگل کے روز اس کا جواب دینے  کا کہا گیا ہے۔
یوکرین نے عالمی ادارہ انصاف میں کیس دائر کیا تھا۔ دونوں ممالک نے 1948 میں نسل کشی سے بچاؤ کے لیے ہونے والے معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد دستخط کرنے والے ممالک کے درمیان تنازعات کو حل کرنا ہے۔

عدالت میں ابھی تک 2014 میں روس کے کریمیا کو اپنے ساتھ ملانے کا کیس چل رہا ہے (فوٹو اے ایف پی)

اگرچہ عام طور پر عدالت کے فیصلے پر ممالک عمل کرتے ہیں تاہم عدالت اپنے فیصلوں پر براہ راست عملدرآمد کے وسائل نہیں رکھتی۔
عدالت میں ابھی تک 2014 میں روس کے کریمیا کو اپنے ساتھ ملانے کا کیس چل رہا ہے۔

شیئر: