Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق میں میزائلوں کا نشانہ ’خفیہ اسرائیلی ٹھکانے‘ تھے: ایران

سنہ 2021 کے وسط میں اربل شہر میں ڈرون سے نشانہ بنائی گئی عمارت کو نقصان پہنچا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
عراق میں ایران کے سرکاری ٹی وی سے منسلک ایک نامہ نگار نے کہا ہے کہ شمالی عراق کے کرد علاقے کے دارالحکومت اِربل میں ایرانی میزائلوں کا نشانہ ’خفیہ اسرائیلی ٹھکانے‘ تھے۔
عراق کے شہر اِربل میں امریکی قونصلیٹ پر 12 میزائل داغے گئے ہیں۔
خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اتوار کو عراق کے سکیورٹی حکام نے امریکی قونصلیٹ کو میزائلوں سے نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کی جبکہ امریکہ کی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حملہ پڑوسی ملک ایران سے کیا گیا۔
میزائل گرنے سے ہونے والے نقصان پر عراقی اور امریکی حکام کے بیانات مختلف ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار کے مطابق قونصلیٹ کو نقصان پہنچا اور نہ ہی وہاں کوئی زخمی ہوا جبکہ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ کئی میزائل قونصلیٹ پر گرے۔
اے پی کے مطابق امریکی قونصلیٹ کی عمارت نئی بنی ہے اور فی الوقت خالی پڑی ہوئی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ فی الوقت یہ بات یقینی طور پر نہیں کہی جا سکتی کہ کتنے میزائل داغے گئے اور ان میں سے کتنے قونصلیٹ پر گرے۔ 
عراق کے سکیورٹی حکام کے مطابق قونصلیٹ پر حملہ آدھی رات کے بعد کیا گیا اور علاقے میں ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
ایک عراقی عہدیدار نے کہا کہ بیلسٹک میزائل ایران سے داغے گئے تاہم اس کی مزید وضاحت نہیں کی جبکہ امریکی حکام نے میزائلوں کی ساخت کے حوالے سے تصدیق نہیں کی۔

میزائل گرنے سے ہونے والے نقصان پر عراقی اور امریکی حکام کے بیانات مختلف ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ایک اور امریکی عہدیدار نے بتایا کہ میزائل حملے کی تفتیش عراق کی حکومت اور کرد خطے کی علاقائی حکومت کر رہی ہے۔ امریکہ نے ایک بیان میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو عراق کی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی اور تشدد کا اظہار قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ چند دن قبل اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب ایک حملے میں ایران کے پاسداران انقلاب کے دو ارکان کو ہلاک کیا تھا۔

شیئر: