Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رکایب جبہ: تفریح سے بھرپور مہم جوئی جو ماضی میں لے جائے

24 فروری کو شروع ہونے والا رکایب جبہ 19 مارچ تک جاری رہے گا (فوٹو: عرب نیوز)
جبہ چٹانوں پر لکھائی کے حوالے سے خصوصی طور پر مشہور ہے اور سعودی عرب کا چوتھا مقام ہے جس کو یونیسکو کی جانب سے عالمی ورثے میں شامل کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ قدیم علاقہ ریگزاروں اور شاندار ٹیلوں کی وجہ سے صحرا کا گیٹ وے تصور ہوتا ہے اور سیاحوں کے لیے خصوصی کشش رکھتا ہے۔
شاہ سلمان نیچرل ریزرو، جو کہ مملکت کا سب سے بڑا اور دنیا کا چوتھا بڑا مقام ہے جہاں پر قدرتی حیات کو محفوظ کیا گیا ہے، یہ اندرون و بیرون ملک سے لوگوں کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد مربع کلومیٹر پر مشتمل حیرت انگیز صحرائی تجربے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
24 فروری کو شروع ہونے والا رکایب جبہ 19 مارچ تک جاری رہے گا۔ اس میں 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد شرکت کر کے بدوؤں کے طرز زندگی کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔
پروگرام میں چار ٹرپس شامل ہیں اور ہر ٹرپ تین روز پر مشتمل ہے۔
ادارے کی جانب سے مہینے کے آغاز میں ٹویٹ کی گئی تھی کہ ’صحرائی مہم جوئی جس سے طویل عرصے تک لوگوں کا واسطہ رہا اور وہ تجربہ جو انہوں نے زندہ رہنے اور پانی کی تلاش میں کیا تھا، وہ اب ایک سفر بن گیا ہے جو تفریحی لمحات کی طرف لے جاتا ہے۔‘
سعودی عرب کے ایک ریڈیو، ٹی وی پریزینٹر ابتسام عزام بھی ان 20 لوگوں میں شامل تھیں، جنہوں نے پہلے ٹرپ میں حصہ لیا۔
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ رکایب جبہ ایک زبرست مہم جوئی، منفرد اور حیرت انگیز ٹرپ ہے۔ یہ تفریح اور ہم آہنگی کا امتزاج ہے، ماضی میں لوگ پانی کی تلاش اور کاروبار کے لیے اونٹوں کے ذریعے لمبے سفر کرتے تھے، اب ہم بھی یہ سب کچھ کرتے ہیں لیکن ایک تفریحی پیرائے میں، ایک ایسی جگہ آپ کو تنہائی اور ذہنی سکون ملتا ہے۔‘

پروگرام میں چار ٹرپس شامل ہیں اور ہر ٹرپ تین روز پر مشتمل ہے (فوٹو: عرب نیوز)

اس مہم میں اونٹوں پر 20 کلومیٹر تک کا کئی گھنٹے دورانیے کا سفر بھی شامل ہے جو ماضی کے دریچے کھولتا ہوا اونٹوں کے قافلے یاد دلا دیتا ہے، اور اس کا مطلب یہ بھی کہ اس سفر میں شریک افراد کو درمیانے درجے کی جسمانی فٹنس بھی درکار ہوتی ہے۔
عزام نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے اونٹ کو ایک شاندار مخلوق قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا ’اونٹ کا اپنے مالک کے ساتھ مضبوط رشتہ ہوتا ہے اور جس طرح وہ مالک کے منہ سے نکلنے والے الفاظ اور اشاروں کو سمجھتا ہے، اس سے سفر مزید خوشگوار ہو جاتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ اونٹ کو دیکھ کر اپنے بارے میں بھی کچھ جان سکتے ہیں، اونٹ کو کسی کے ساتھ مانوس ہونے میں وقت لگتا ہے اور میرے خیال میں، میں ابھی آدھ میں ہوں۔‘
سفاری ٹرپس اور مہم جوئی کے لیے ضروری ہے کہ سفر کرنے والوں کے پاس تمام ضروری سامان ہو اور انہوں نے مطلوبہ لباس بھی پہن رکھا ہو جو موسمی حالات اور مقام کی ضرورتوں کے مطابقت رکھتا ہو۔
عزام نے اونٹ پر سفر کے دوران جنوبی علاقے اسیر کا لباس زیب تن کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں اپنے ساتھ جنوبی خطے کا لباس لائی ہوں، خاص طور پر کالا اسیری لباس، جس میں سکارف، سر ڈھاپنے کا پیلا کپڑا اور کچھ دوسری چیزیں شامل ہیں، یہاں میں نے بہت سی تصویریں بھی بنائیں‘
اس ٹرپ کا مقصد ایسی سرگرمیوں کو سامنے لانا ہے جن کی بدولت یہاں آنے والوں کو قدرتی ماحول کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

شیئر: