Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے سے ملک انتشار سے نکلے گا: اکبر ایس بابر

اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ کیس کا فیصلہ سنائے (فوٹو: اے پی پی)
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ ملک انتشار کی طرف جا رہا ہے، غیرملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے سے ملک انتشار سے نکلے گا، اس لیے الیکشن کمیشن فیصلہ سنائے۔
منگل کو الیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے حکومت پر الزام لگایا کہ اس کی جانب سے کیس کو التوا میں ڈالنے کے لیے بہانے بنائے گئے اور آج بھی ایسا کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب سات سال قبل حقیقت ان کے سامنے آئی تو قوم کو خبردار کر دیا تھا کہ تباہی آ رہی ہے۔
ان کے مطابق ’میں نے عمران خان کا مقابلہ کیا، بہت کچھ برداشت کیا لیکن موقف سے نہیں ہٹا۔‘
انہوں نے سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہ اس کی شکل میں تمام ثبوت سامنے آ چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیس کا فیصلہ 2018 میں سامنے آ سکتا تھا
اکبر ایس بابر نے وزیراعظم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب وہ کس بنیاد پر بیٹھے ہیں، استعفیٰ کیوں نہیں ے دیتے۔
ان کے مطابق عمران خان سیاہ و سفید کے مالک نہیں ہیں۔
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ یہ ملک بنانا ری پبلک نہیں ہے، آپ جو مرضی کر لیں، سچ سامنے آئے گا۔
انہوں نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز حکومت کی جانب سے جلسے کے اعلان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ لوگوں کو جلسوں سے گزرنے پر مجبور کر رہے ہیں، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘
انہوں نے تحریک انصاف میں نئے دھڑے کی تشکیل کا عندیہ دیتے کارکنوں کو مخاطب کیا
’پرانے ساتھیوں سے رابطے کریں، سب کو اسلام آباد میں میٹنگ کے لیے بلائے گے، کنونشن کریں اور تحریک انصاف کو دوبارہ زندہ کریں گے۔‘
ان کے بقول دنیا کو دکھائیں گے کہ جینوئن لیڈرشپ کیا ہوتی ہے۔
اکبر ایس بابر نے وزیراعظم کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے ساتھ ٹی وی پر براہ راست بحث کر لیں۔
خیال رہے 2014  میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)  کے منحرف رکن اکبر ایس بابر نے پارٹی کی اندرونی مالی بے ظابطگیوں کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ پارٹی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈز موصول ہوئے اور مبینہ طور پر دو آف شور کمپنیوں کے ذریعے لاکھوں ملین ڈالرز ہنڈی کے ذریعے پارٹی کے بینک اکاونٹس میں منتقل کیے گئے تھے۔

شیئر: