Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرینی پناہ گزین خواتین اسرائیل میں اخلاقی چیلنجز کا شکار

جنگ زدہ ملک سے سیکڑوں خواتین نے اسرائیل میں پناہ حاصل کی ہے۔ فوٹو اے پی
یوکرین میں ہونے والی جنگ کے بعد سے انسانی سمگلنگ نیٹ ورکس کے ذریعے پناہ گزین خواتین کا استحصال کیا جا رہا ہے، میڈیا پر ان دعوؤں کے بعد اسرائیل میں اس پر تشویش بڑھ گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس طرح کے خطرات سے نمٹنے کے اقدام کے طور پر اسرائیلی ائیرپورٹ پر اترنے والی  یوکرین کی پناہ گزین خواتین میں حفاظتی معلومات اور ایمرجنسی  فون نمبرز سے متعلق کتابچے تقسیم کیے جانے کی توقع ہے۔
جنگ زدہ یورپی ملک سے فرار ہونے والی سیکڑوں یوکرینی خواتین نے اسرائیل میں پناہ حاصل کرنا شروع کر دی ہے جہاں اس طرح کا اخلاقی مخمصہ پیدا ہو گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا  رپورٹس کے مطابق  اس کے ساتھ ہی یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یوکرین سے آنی والی خواتین میں سے کچھ کو جسم فروشی کا لالچ دیا جا رہا ہے۔
رپورٹس میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ کس طرح اسرائیلی انسانی سمگلنگ اور مجرمانہ نیٹ ورک یوکرینی پناہ گزینوں کو اسرائیل پہنچنے پر جسم فروشی کی طرف راغب کرتے ہیں۔
اسرائیلی امیگریشن حکام دو ہفتوں کے دوران درجنوں پناہ گزینوں کو داخلے سے انکار کرنے کے بہانے کے طور پر اس تشویشناک صورتحال کو استعمال کر رہے ہیں۔

دس ہزار مہاجرین میں سے247 پناہ گزینوں کو داخلے سے روکا گیا تھا۔ فوٹو عرب نیوز

اسرائیلی  ٹی وی چینل 12 پر جمعرات کو نشر ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت سماجی بہبود اور وزارت انصاف میں انسداد سمگلنگ یونٹ کو اسرائیل میں موجود یوکرینی پناہ گزین خواتین کو جسم فروشی پر آمادہ کرنے کی کوششوں کے بارے میں معلومات موصول ہوئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یوکرینی پناہ گزین خواتین کو  اس دھندے کی جانب راغب کرنے کی کوششیں اسرائیل پہنچنے کے بعد شروع نہیں ہوئیں بلکہ تقریباً 100یوکرینی خواتین نے بن گوریون ائیرپورٹ پر پوچھ گچھ کے دوران ایسے شخص کے بارے میں بتایا جس نے انہیں یوکرین کے جنگی علاقوں سے فرار ہونے، سرحد پار کرنے اور اسرائیل جانے والے طیارے میں سوار ہونے میں مدد کے لیے رقم کی پیشکش کی۔
یوکرین سے آنے والی پناہ گزین خواتین نے مزید  بتایا ہے کہ جب وہ اسرائیل پہنچیں تو اسی شخص نے انہیں بتایا کہ رقم کی واپسی کے لیے انہیں جنسی یا گھریلو خدمات فراہم کرنا ہوں گی۔

یوکرین سے آنی والی خواتین میں سے کچھ کو لالچ دیا جا رہا ہے۔ فوٹو روئٹرز

اسرائیلی پاپولیشن اینڈ امیگریشن اتھارٹی کو اس شخص کے بارے میں تفصیلات موصول ہوئی ہیں اور شبہ ہے کہ ایک نیٹ ورک ہے جو پناہ گزین خواتین کو جسم فروشی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہا تھا۔
ادھر اسرائیل کی پاپولیشن اینڈ امیگریشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نے چند  یوکرینی پناہ گزین خواتین کو اسرائیل میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کا جواز پیش کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا  ہےکہ  وہ جسم فروشی کے لیے آرہی ہیں۔
امیگریشن اتھارٹی کے اعداد و شمار کے مطابق تین ہفتے قبل یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تقریباً دس ہزار   مہاجرین میں سے 247 یوکرینی  پناہ گزینوں کو داخلے سے روک دیا گیا تھا۔
دریں اثنا اسرائیلی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پرعرب نیوز کو تصدیق کی ہے کہ انسانی سمگلنگ واقعتاً ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ نہ صرف اسرائیل بلکہ یورپ میں بھی ہے۔
 

شیئر: