Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اہلیہ نے ویکسین نہیں لگوائی، وزٹ ویزے پر بلایا جا سکتا ہے؟

بیرون مملکت سے آنے والوں کے لیے قرنطینہ کی شرط ختم کردی گئی ہے۔ (فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے حوالے سے عائد پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے۔ اس سے قبل کورونا ایس اوپیز کے تحت کافی پابندیاں عائد تھیں جن پرعمل کیا جاتا تھا۔ 
کورونا پابندیاں مرحلہ وار کم کی گئی ہیں جو وزارت صحت کی سفارشات کی روشنی میں طے کی جاتی ہیں۔ پابندیوں کے دوران بیرون مملکت سے آنے والوں کے لیے لازی ہوتا تھا کہ وہ مملکت آنے بعد پانچ دن کے لیے قرنطینہ کریں۔ 
کورونا ضوابط کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’کسی مجبوری کے تحت اہلیہ نے ویکسین نہیں لگوائی کیا پاکستان سے وزٹ ویزے پر بلا سکتا ہوں؟‘ 
سعودی وزارت صحت کی جانب سے کورونا ایس اوپیز میں نرمی کا اعلان کرنے کے بعد بیرون مملکت سے آنے والوں کے لیے قرنطینہ کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔ 
نئے ضوابط کے مطابق ایسے افراد جو کسی بھی نوعیت کے ویزے پر مملکت آتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ ان کے پاس کارآمد ویزہ ہو۔ 
کورونا ضوابط  کے دوران ایسے کسی بھی شخص کو مملکت نہیں آنے دیا جاتا تھا جنہوں نے مملکت میں کورونا ویکسین نہیں لگوائی تھی۔ 
پابندیوں کے دوران غیر ویکسین یافتہ افراد کے لیے لازمی ہوتا تھا کہ وہ کسی ایسے ملک میں 14 دن قیام کریں جہاں سے مسافروں کی مملکت آمد پرپابندی نہیں ہوتی تھی۔ 

وزارت افرادی قوت کے قانون کے تحت غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ مملکت آنے سے قبل ملازمت کا معاہدہ کریں (‌فوٹو: عاجل)

ورک ویزے کے حوالے سے ایک شخص نے استفسار کیا کہ ’پاکستان سے سعودی عرب پلمبر کے ویزے پرآیا تھا یہاں آکر کفیل گاڑی ڈرائیوکراتا ہے، کیا میں لیبرکورٹ میں شکایت کرسکتا ہوں؟ ‘
وزارت افرادی قوت کے قانون کے تحت غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ مملکت آنے سے قبل ملازمت کا معاہدہ کریں۔ قانون کے مطابق کارکن کا ورک پرمٹ جس پیشے کے لیے جاری کیا جاتا ہے وہ اسی کے مطابق کام کریں۔ 
اگر سپانسر کارکن کے کام کی نوعیت تبدیل کرنا چاہئے تو وہ اس بارے میں کارکن کی رضا مندی حاصل کرے گا۔ نئے پیشے کے اعتبار سے آجر اس امر کا پابند ہے کہ وہ کارکن کو نئے کام کے بارے میں مطلع کرے اوراگر وہ راضی نہیں تو زبردستی اس سے وہ کام نہیں لیا جاسکتا جو اسے نہیں آتا۔ 
اقامہ میں کارکن کا پیشہ درج ہوتا ہے۔ گھریلو ڈرائیور کے اقامے پر جو لوگ مملکت آتے ہیں ان کے اقامہ کارڈ پر’سائق خاص‘ درج ہوتا ہے جبکہ کمرشل پیشے پر آنے والوں کے اقامے پرانکا پیشہ درج ہوتا ہے جس پروہ مملکت آئے ہوتے ہیں۔ 
جس طرح کارکن اس امر کا پابند ہوتا ہے کووہ آجر کے پاس کام کرے اسی طرح آجر کی بھی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ کارکن سے غیرضروری کام نہ لے جس کام کے لیے اسے بلایا گیا ہے وہ اس سے وہی کام لے سکتا ہے۔ 
تاہم بعض استثنائی حالات میں عارضی مدت کے لیے کارکن سے دوسرا کام لیا جاسکتا ہے تاہم اس کے لیے بھی کارکن کی رضا مندی ضروری ہوتی ہے۔ 
قانون محنت کے مطابق وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے جو آجر و اجیر کے مابین اختلافات کو ختم کرنے کے لیے قائم کیے گئے ہیں وہاں کسی بھی نوعیت کی خلاف ورزی پر رپورٹ کرائی جاسکتی ہے۔

شیئر: