Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات، شاعر اور گلوکار بھی میدان میں

شاہین جان نے کہا کہ ’شاعروں کا دل بہت حساس ہوتا ہے وہ کسی کو بھی اذیت نہیں پہنچا سکتے۔‘ (فوٹو اے ایف پی)
خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد حصہ لے رہے ہیں جن میں گلوکار اور شاعر بھی شامل ہیں۔
دوسرے مرحلے میں 18 اضلاع میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
حیات اللہ حیرت یوسفزئی بھی ان امیدواروں میں شامل ہیں جو آنے والے انتخابات میں قسمت آزمائی کریں گے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے حیات اللہ یوسف زئی نے بتایا کہ ’شاعر معاشرے کے ہر پہلو پر نظر رکھتے ہیں اور وہ معاشرے کی ترقی میں بہتر کردار ادا کرسکتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ شاعر تو معاشرے کے مختلف پہلوؤں پر لکھتے ہیں اور مسائل کو قلم کے ذریعے اجاگر کرتے ہیں لیکن عملی طور پر کوئی کام نہیں کرتے۔‘
انہوں نے کہا کہ شاعر اگر کسی مسئلے کو شاعری کے ذریعے اجاگر کرسکتا ہے تو اس مسئلے کو ختم کرنے کے لیے بھی کام کرسکتا ہے۔ شاعر سیاست میں نہیں آتے یا ان کو موقع نہیں دیا جاتا، لیکن اگر ان کو موقع دیا جائے تو لکھنے کے علاوہ وہ عملی طور پر بھی مختلف مسائل کو ختم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’انتخابی مہم میں تو سیاست دان اور پارٹی رہنما بڑے بڑے دعوے اور وعدے تو کرتے ہیں۔ لیکن کامیاب ہونے اور وقت آنے پر ان کا کوئی پتہ معلوم نہیں ہوتا۔‘
علاقے میں کئی ایسے مسائل ہیں جن کو حل کرنے کے لیے تاحال کوئی لائحہ عمل اختیار نہیں کیا گیا ہے جنہیں منتخب نمائندوں نے حل کرنے کے وعدے کیے تھے۔
حیات اللہ  نے اپنے علاقے کی ترقی اور لوگوں کے مسائل بہتر طریقے سے حل کرنے کے لیے دوستوں اور علاقے کے عمائدین کے مشورے سے جنرل کونسلر کے سیٹ پر آزاد حثیت سے انتخابات میں حصہ لیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے علاقے میں کل رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہے اور علاقے میں صاف پانی کا ںظام کافی خراب ہے جس کی وجہ سے کینسر کے کیسز میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔
’اب بھی ہمارے علاقے میں ایسے گاؤں موجود ہیں جہاں سرکاری پانی موجود نہیں جس کی وجہ سے خواتین سروں پر اٹھا کر پانی گھروں تک لاتی ہیں۔ اپنے علاقے کے پانی کے مسئلے کو حل کرنے کے علاوہ مختلف مسائل موجود ہیں جن کو ختم کرنے کا منشور لیے انتخابی مہم چلا رہا ہوں اور انشاءاللہ کامیابی نصیب ہوگی۔‘

شاہین جان نے پشتو میں ایم اے کیا ہے اور سکول کے وقت سے شعر و شاعری کرتے ہیں (فوٹو اے ایف پی)

شاہین جان شاہین گذشتہ 12 برس سے دوبئی کے ایک کمپنی میں بطور سپروائزر کام کرتے تھے۔ ڈیڑھ برس پہلے ویزہ ختم ہونے کے بعد اپنے ملک واپس آئے ہیں۔ 31 مارچ کو ہونے والے انتخابات میں انہوں نے جنرل کونسلر کی سیٹ پر آزاد امیدوار کی حثیت سے حصہ لیا ہوا ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ علاقے کے لوگوں نے ان کی حوصلہ آفزائی کی جس کی وجہ سے آزاد حثیت سے جنرل کونسلر کی سیٹ کے لیے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
الیکشن مہم میں علاقے کے عمائدین ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور انتخابات کا خرچہ بھی سب مل کر برداشت کر رہے ہیں۔
’میں تو شاعر ہوں ان سیاسی باتوں سے میرا کیا واسطہ، یہ تو علاقے کے لوگوں کا پیار تھا جنہوں نے مجھے اتنا حوصلہ دیا کہ سیاست کی طرف آ گیا۔‘
’شاعروں کا دل بہت حساس ہوتا ہے وہ کسی کو بھی اذیت نہیں پہنچا سکتے۔ اگر کوئی شاعر سیاست میں آئے تو وہ باقی لوگوں کے نسبت اپنے علاقے کے عوام کی بہتر طریقے سے خدمت کرسکتا ہے اور علاقے کی ترقی میں اپنا کردار خوب نباہ سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’انتخابات کے دنوں میں مختلف سیاست دان وعدے اور دعوے کرتے ہیں، لیکن کامیاب ہونے کے بعد وہ پوچھتے تک نہیں، جو عوام ان کو کامیاب کرتے ہیں ان کو ہی بھلا دیتے ہیں۔‘
شاہین جان نے پشتو میں ایم اے کیا ہوا ہے اور سکول کے وقت سے شعر و شاعری کرتے ہیں۔ ان کی کتاب ’اوس می ہم زڑگے خوگیگی‘ کے نام سے چھاپی جا چکی ہے، جبکہ مزید افسانے اور شعر و شاعری کی کتابیں لکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

 ان انتخابات کے لیے چھ ہزار 117 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ آنے والے انتخابات میں جو لوگ بھی حصہ لے رہے ہیں اور جن کو بھی کامیابی نصیب ہو ان کو چاہیے کہ اپنے علاقے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں اور انہیں عوام کے بھروسے پر پورا اترنا چاہیے۔
خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں مختلف اضلاع سے شاعروں نے حصہ لیا ہے جس میں شاعرہ آسماء اخلاص واحد خاتون ہیں جو یونین کونسل پلئی سے جنرل کونسلر کی سیٹ کے لیے انتخابی مہم چلا رہی ہیں۔ اسی طرح گلوگار سردار یوسفزئی تحصیل چیئرمین کی سیٹ کے لیے بائی زئی سے حصہ لے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 31 مارچ کو ہونے والے دوسرے مرحلے کے انتخابات 18اضلاع کی 65 تحصیل کونسلز میں ہورہے ہیں، جن میں مجموعی طور پر 80لاکھ 57 ہزار سے زائد ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
 ان انتخابات کے لیے چھ ہزار 117 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں، جن میں ایک ہزار 646 زیادہ حساس اور دو ہزار 326 حساس قرار دیے گئے ہیں۔
انتخابات میں مجموعی طور پر 28 ہزار 20 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا۔  سٹی میئر اور تحصیل چیئرمین کی نشستوں کے لیے 651امیدوار، ویلیج و نیبرہڈ کونسلوں میں جنرل نشستوں  کے لیے 12 ہزار 980، خواتین کی نشستوں کے لیے دو ہزار 668، مزدور و کسان کی نشستوں کے لیے چھ ہزار 451 ، نوجوانوں کی نشستوں کے لیے پانچ ہزار 213 اور اقلیتی نشستوں کے لیے 57 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہوگا۔
خیبر پختونخوا کے پہلے مرحلے میں 17 اضلاع کی 66 تحصیلوں میں  19دسمبر 2021 کو بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے جن میں تین قبائلی اضلاع خیبر، مہمند اور باجوڑ بھی شامل تھے۔

شیئر: