Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکا میں معاشی بحران کے خلاف احتجاج: فیس بک، ٹوئٹر اور واٹس ایپ بلاک

سری لنکا میں اشیائے ضرورت اور پیٹرول کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سری لنکا نے ملک میں معاشی بحران کے خلاف احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کے لیے فیس بک، یوٹیوب، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ بلاک کر دیے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو حکومت کے حامی نیوز چینل ادا دیرانہ نے کہا ہے کہ دفاعی حکام کے احکامات پر انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کر دیا ہے۔
نیوز چینل نے سری لنکا کے میڈیا ریگولیٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’وزارت دفاع کی درخواست پر انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے والے اداروں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو عارضی طور پر محدود کرنے کا کہا گیا۔‘
سری لنکا میں بدترین معاشی بحران کی وجہ سے عوام نے حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع کیے ہیں۔
احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کے لیے جمعے کو صدر گوتبایا راجا پکسے نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی جبکہ پیر کی صبح تک ملک بھی میں کرفیو بھی نافذ ہے۔
ٹوئٹر اور فیس بک پر کئی دنوں سے حکومت مخالف ہیش ٹیگس گو ہوم راج پکساس اور گوٹا گو ہوم ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ صارفین اشیائے ضرورت کی قلت، قیمتوں میں اضافے اور طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

کئی روز سے سری لنکن شہری معاشی بحران کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پولیس نے کہا ہے کہ جمعے کو ایک سوشل میڈیا صارف مبینہ طور پر ایسا مواد پوسٹ کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے جس سے امن عامہ کا مسئلہ بن سکتا ہے۔
کولمبو میں موجود مغربی سفیروں نے جمہوری اختلاف کو دبانے کے لیے ہنگامی قوانین کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ملک کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔
کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت نے ملک میں فوج تعینات کی ہے۔
سری لنکا کو غیرملکی کرنسی کے ذخائر میں کمی کا سامنا ہے۔ سری لنکا کی حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج کے لیے رابطے میں ہے۔

شیئر: