Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دردناک دو برس‘ کے بعد جنوبی ایشیا میں رمضان کی رونقیں بحال

بنگلہ دیش کی چوک بازار کارکیٹ افطاری کی اشیا کے لیے مشہور ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ماہ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی دیگر مسلمان ممالک کی طرح جنوبی ایشیا میں بھی سحری اور افطار کے قریب گہما گہمی کا سما ہوتا ہے، جب گلیاں اور مارکیٹیں کھانے کی خوشبو سے مہک اٹھتی ہیں اور ہر سٹال پر لوگوں کا رش دکھائی دیتا ہے۔
بنگلہ دیش کی صدیوں پرانی ’چوک بازار‘ مارکیٹ بالخصوص رمضان میں شہریوں کی سرگرمیوں کا مرکز ہوتی ہے جہاں وہ ہر شام اکھٹے ہوتے ہیں اور یہاں موجود کھانے پینے کے سینکڑوں سٹالز سے محظوظ ہوتے ہیں۔
اس مارکیٹ میں گزشتہ چار دہائیوں سے بٹیر کا باربی کیو بیچنے والے رمضان علی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں لوگوں کا رش دیکھ کر بے حد خوشی محسوس رہی ہے۔
’پچھلے دو سال (کورونا کے باعث) انتہائی درد ناک تھے۔‘
چوک بازار میں پکوڑوں کے سٹالز سے لے کر دال کے سوپ کے علاوہ کباب اور بکرے کے مغز جیسی مخصوص ڈشز بھی ملتی ہیں۔
محمد اشرف الدین نامی ایک کاروباری شخص کا کہنا تھا کہ ’چوک بازار میں ملنے والی افطار کی اشیا کے بغیر رمضان مکمل ہی نہیں ہوتا۔‘
جنوبی ایشیا کے ایک اور ملک پاکستان میں بھی کورونا کی پابندیاں ختم ہونے کے بعد اس سال رمضان معمول کے مطابق منایا جا رہا ہے۔
ایک مرتبہ پھر لوگ اجتماعی سحریاں اور افطاریاں کرتے نظر آ رہے ہیں جبکہ مساجد اور مارکیٹوں میں لوگوں کا رش ہے۔ جگہ جگہ پر دسترخوان لگے ہوئے ہیں جہاں غریب افراد مفت میں افطاری کر لیتے ہیں۔
انڈیا میں دلی کی جامع مسجد کی رونقیں بھی اس سال بحال ہو گئی ہیں جہاں پچھلے دو رمضان میں ایسا سناٹا چھایا ہوتا تھا کہ جیسے شہر میں کوئی رہتا ہی نہیں ہے۔ یہاں عموماً نہ صرف نمازیوں کا رش ہوتا ہے بلکہ مسجد کے قریب کھانے پینے اور دیگر اشیا کے لاتعداد سٹالز بھی لگے ہوتے ہیں۔

کورونا میں کمی کے بعد اجتماعی افطاریوں کا سلسلہ بحال ہو گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں شدید انسانی بحران کا شکار ملک افغانستان میں مایوسی کی فضا برقرار ہے جہاں غربت اور بے روزگاری نے عوام کے لیے بے حد مسائل کھڑے کر دیے ہیں۔
عام طور پر افغانستان میں افطاری کے دوران کابلی پلاؤ ہی سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے جو ہر گھر میں دسترخوان کی زینت ہوتا ہے۔ کابلی پلاؤ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس میں گوشت کے علاوہ خشک میوہ بھی شامل کیا جاتا ہے اور رنگت میں اضافے کے لیے زعفران چھڑکا جاتا ہے۔
لیکن مالی مشکلات کے باعث اس رمضان میں اکثر خاندان اپنے اخراجات محدود کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
کابل کے شہری شہاب الدین نے بتایا کہ ’پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ رمضان میں اشیا خوردونوش کی قیمتیں اس قدر بڑھ گئی ہیں۔ لوگوں کو امید تھی کہ اسلامی ملک میں رمضان کے مہینے میں قیمتیں کم ہوں گی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔‘

شیئر: