Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں ماہ رمضان ’پرُامن‘ لیکن ’خاندان کو کھانا کھلانا چیلنج‘

طالبان کے ڈپٹی ترجمان بلال کریمی کے مطابق حکومت کے پاس ملک کی معاشی ترقی کے منصوبے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ضروری اشیا کی بڑھتی قیمتوں، خوراک کی قلت اور قحط سالی نے رمضان کے مقدس مہینے افغانستان میں مزید مایوسی کی فضا قائم کر دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بہت سے افغان نوجوانوں کے لیے یہ پہلا پُرامن مقدس مہینہ ہے جو 2001 میں امریکی حملے کے بعد پیدا ہوئے تھے۔
تاہم افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد انسانی بحران سنگین ہو چکا ہے جبکہ معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔
اقتصادی امور کے ماہر عثمان حمیم کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی غربت، آمدنی میں کمی اور قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے لوگوں کے لیے اس رمضان اپنے خاندانوں کو خوراک فراہم کرنا آسان کام نہیں۔
کابل پر قبضے کے بعد طالبان کی عبوری حکومت کو غیرملکی ذخائر تک رسائی نہیں۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ رمضان کے دوران ضرورت مند افراد کی مدد کرے گی۔
طالبان کے ڈپٹی ترجمان بلال کریمی کا کہنا ہے کہ جبر، کرپشن اور غاصبانہ قبضے کا دور ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ملک کی معاشی ترقی کے لیے حکومت کے پاس منصوبے ہیں اور ہمسایہ اور دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت بھی کر رہی ہے۔‘

کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد معاشی حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

افغانوں کو امید ہے کہ ان کے ساتھ امداد کا وعدہ پورا کیا جائے گا۔ وہ اس مہینے امن کی امید بھی کر رہے ہیں۔
جون 2017 میں ماہ رمضان کے دوران کابل میں ایک بدترین حملہ ہوا تھا جس میں 150 افراد ہلاک اور تین سو زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
رواں برس رمضان کے پہلے دن بھی کابل میں کرنسی کے لین دین کے ایک مرکز میں بم دھماکہ ہوا جس میں ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔
اس کے باوجود میرویس عزیزی مطمئن ہیں کہ کابل کی سکیورٹی میں بہتری آئی ہے۔

امدادی کارکن احمد شاہ نیک زاد کا کہنا ہے کہ رمضان لاکھوں افغانوں کے لیے مشکل ہوگا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’اب بھی کابل اور دیگر شہروں میں چھوٹے چھوٹے واقعات ہوتے ہیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ماضی کی طرح روزانہ کی بنیاد پر دھماکے اور عسکریت پسندوں کے حملے نہیں دیکھ رہے۔‘
قندھار میں ایک امدادی کارکن احمد شاہ نیک زاد کا کہنا ہے کہ ملک میں سکیورٹی بہتر ہونے کی وجہ سے وہ اب دوردراز علاقوں کا سفر کر سکتے ہیں۔
تاہم انہوں نے بتایا کہ اس رمضان میں لوگوں کو کھانا کھلانا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔
’زیادہ سے زیادہ لوگ روزانہ مدد چاہتے ہیں لیکن ہم سب تک پہنچ نہیں پا رہے۔ یہ رمضان لاکھوں افغانوں کے لیے مشکل ہوگا۔‘

شیئر: