اس میلے میں رمضان سے جڑی روایت المسحراتی کی پرفارمنس کے علاوہ حجاز کی روایتی شادیوں اور مہندی کی راتوں کی پرفارمنس بھی پیش کی جاتی ہے۔
المسحراتی کی روایت میں سحری کے وقت روزہ داروں کو جگانے کے لیے کچھ لوگ ڈھول بجاتے ہیں اور اونچی آواز میں شعر سناتے ہیں۔
الطیبات کمپلیکس میں عبدالرؤف خلیل کا میوزیم بھی ہے جو مشرق وسطٰی کے سب سے بڑے عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔ اس میں بہت سے تاریخی اور ثقافتی فن پارے رکھے گئے ہیں۔
ٹی وی پروڈیوسر اور میلے کے منتظم عبدالرحمان الرفاعی نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عبدالرؤف خلیل میوزیم میں قدیم جدہ کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس میں 395 کمرے ہیں جس میں عرب، اسلامی، یورپی اور یونانی تاریخ، سعودی عرب کی ریاستوں، 15 پویلینز، باب مکہ، حارث الشام اور حارث الیمن سمیت جدہ ایونیو کے پانچ راستوں کی عکاسی کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ’میوزیم بہت بڑا ہے جن کو مکمل طور پر دیکھنے کے لیے پانچ سے چھ دن لگتے ہیں۔‘
سوشل ڈیویلپمنٹ بینک اور خیراتی تنظیم تراحم نے بھی اس میلے میں سٹال لگائے ہیں۔
سوشل ڈیویلپمنٹ بینک مستحق خاندانوں کو مالی مدد مدد فراہم کرتا ہے جبکہ تراحم قیدیوں اور ان کے خاندانوں کی مدد کرتی ہے۔
حمادہ بیکری کے مالک اسماعیل حمادہ نے کہا کہ ’یہ بہت اچھا ہوا کہ کورونا وائرس کی وبا کے اثرات کے بعد اس میوزیم نے میلے کا اہتمام کیا۔‘
فائزہ فروٹس کی مالک فائزہ المضون کا کہنا ہے کہ میوزیم کا ماحول منفرد ہے۔
’میلہ بہت زبردست ہے۔ میرے لیے اس میوزیم میں بچپن کی خوبصورت یادیں ہیں۔‘