Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وبا کے بعد جدہ میں ’رمضان کی راتوں‘ کا پہلا میلہ

منتظمین کے مطابق عبدالرؤف خلیل میوزیم میں قدیم جدہ کی عکاسی کی گئی ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
کورونا وائرس کی وبا کے بعد لیالی رمضان (رمضان کی راتوں) کا میلہ پہلا پروگرام ہے جس کا انعقاد اس رمضان میں ہو رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق الطیبات انٹرنیشنل سٹی آف سائنس اینڈ نالج میں یہ میلہ جاری ہے۔ یکم رمضان سے اب تک اس میں آٹھ ہزار سے زیادہ افراد نے شرکت کی ہے۔
الطیبات انٹرنیشنل سٹی آف سائنس اینڈ نالج جدہ کے مشہور مقامات میں سے ایک ہے۔
اس میلے میں رمضان سے جڑی روایت المسحراتی کی پرفارمنس کے علاوہ حجاز کی روایتی شادیوں اور مہندی کی راتوں کی پرفارمنس بھی پیش کی جاتی ہے۔
 المسحراتی کی روایت میں سحری کے وقت روزہ داروں کو جگانے کے لیے کچھ لوگ ڈھول بجاتے ہیں اور اونچی آواز میں شعر سناتے ہیں۔
الطیبات کمپلیکس میں عبدالرؤف خلیل کا میوزیم بھی ہے جو مشرق وسطٰی کے سب سے بڑے عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔ اس میں بہت سے تاریخی اور ثقافتی فن پارے رکھے گئے ہیں۔
ٹی وی پروڈیوسر اور میلے کے منتظم عبدالرحمان الرفاعی نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عبدالرؤف خلیل میوزیم میں قدیم جدہ کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس میں 395 کمرے ہیں جس میں عرب، اسلامی، یورپی اور یونانی تاریخ، سعودی عرب کی ریاستوں، 15 پویلینز، باب مکہ، حارث الشام اور حارث الیمن سمیت جدہ ایونیو کے پانچ راستوں کی عکاسی کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ’میوزیم بہت بڑا ہے جن کو مکمل طور پر دیکھنے کے لیے پانچ سے چھ دن لگتے ہیں۔‘

 اس میلے مختلف اداروں کی جانب سے سٹالز لگائے جاتے ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)

سوشل ڈیویلپمنٹ بینک اور خیراتی تنظیم تراحم نے بھی اس میلے میں سٹال لگائے ہیں۔
سوشل ڈیویلپمنٹ بینک مستحق خاندانوں کو مالی مدد مدد فراہم کرتا ہے جبکہ تراحم قیدیوں اور ان کے خاندانوں کی مدد کرتی ہے۔
حمادہ بیکری کے مالک اسماعیل حمادہ نے کہا کہ ’یہ بہت اچھا ہوا کہ کورونا وائرس کی وبا کے اثرات کے بعد اس میوزیم نے میلے کا اہتمام کیا۔‘
فائزہ فروٹس کی مالک فائزہ المضون کا کہنا ہے کہ میوزیم کا ماحول منفرد ہے۔
’میلہ بہت زبردست ہے۔ میرے لیے اس میوزیم میں بچپن کی خوبصورت یادیں ہیں۔‘

شیئر: