Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سویڈن اور فن لینڈ نیٹو میں شامل ہوئے تو جوہری ہتھیار نصب کردیں گے: روس

سویڈن اور فن لینڈ کی وزرائے اعظم نے نیٹو میں شمولیت کا عندیہ دیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی ممالک سویڈن اور فن لینڈ نے نیٹو میں شمولیت اختیار کی تو خطے میں دفاعی اقدامات کے پیش نظر جوہری ہتھیار نصب کرنا پڑیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کی سکیورٹی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میڈیاڈیف نے جمعرات کو کہا کہ اگر سویڈن اور فن لینڈ نے نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) میں شمولیت اختیار کی تو اسے بحیرہ بالٹک میں اپنی بری، بحری اور فضائی افواج کو مضبوط کرنا پڑے گا۔
خیال رہے کہ فن لینڈ اور سویڈن نے نیٹو اتحاد میں شامل ہونے کا عندیہ دیا ہے۔ روس کے ہمسایہ ملک فن لینڈ کی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ’اس حوالے سے حتمی فیصلہ آئندہ چند ہفتوں میں کریں گے۔‘
دمتری میڈیاڈیف نے مزید کہا کہ ’بحیرہ بالٹک کو جوہری ہتھیاروں سے محفوظ رکھنے پر اب مزید بات نہیں ہوسکتی۔ توازن برقرار رکھنا ہوگا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’روس نے آج تک اس نوعیت کے اقدامات نہیں اٹھائے اور نہ ہی اٹھائے گا۔‘
دوسری جانب یورپی ملک لیتھووینا کا کہنا ہے ’روس کی دھمکیاں کوئی نئی بات نہیں اور ماسکو نے یوکرین جنگ سے بہت عرصہ پہلے ہی روسی علاقے کیلننگراڈ میں جوہری ہتھیار نصب کردیے تھے۔’
لیتھووینیا کے وزیر دفاع نے کہا کہ ’کیلننگراڈ میں ہمیشہ سے جوہری ہتھیار موجود ہیں اور عالمی برادری کے علاوہ خطے میں دیگر ممالک بھی اس حوالے سے آگاہ ہیں۔‘
سال 2018 میں روس نے اسکندر میزائل کیلننگراڈ میں نصب کرنے کی تصدیق کی تھی جو جوہری ہتھیار بھی لانچ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق اسکندر میزائل کی رینج 500 کلو میٹر بتائی گئی ہے تاہم مغربی دفاعی عہدیداروں کو خدشہ ہے کہ یہ اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
فن لینڈ نے روس سے 1917 میں خودمختاری حاصل کی تھی اور دوسری عالمی جنگ کے دوران ماسکو کے خلاف دو جنگیں بھی لڑی تھیں۔ 
جبکہ سویڈن نے دو سالوں میں کسی ملک کے خلاف کوئی جنگ نہیں لڑی اور اپنی خارجہ پالیسی کے ذریعے عالمی سطح پر جمہوری اقدار، کثیر الجہتی مذاکرات اور جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کا خواہاں رہا ہے۔
خیال رہے کہ روس کے 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے بعد سے ہزاروں کی تعداد میں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

شیئر: