Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کے ایک ہزار فوجیوں نے ماریوپول میں ہتھیار ڈال دیے ہیں: روس کا دعویٰ

یوکرین کے ڈپٹی وزیر دفاع کے مطابق ’روس کی جانب سے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا خطرہ ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
روس کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ ’یوکرین کے ایک ہزار فوجیوں نے ماریوپول میں ہتھیار ڈال دیے ہیں۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ’ازوسٹل انڈسڑیل ایریا میں یوکرینی فوجی موجود ہیں اور اگر روس اس پر قبضہ کرلیتا ہے تو اس کو ماریوپول پر مکمل کنٹرول حاصل ہوجائے گا۔‘
’اس سے روس کو اس کے حمایت یافتہ باغیوں پر مشتمل مشرقی علاقوں اور کریمیا میں ایک زمینی راستہ بنانے میں مدد ملے گی۔‘
ماریوپول اس وقت روسی افواج کے گھیرے میں ہے اور وہاں لڑائی جاری ہے۔ اگر یہ روس کے کنٹرول میں آجاتا ہے تو یہ پہلی بڑا شہر ہوگا جو روس کے قبضے میں آئے گا۔
روسی وزارت دفاع کے مطابق ’ایک ہزار 26 یوکرینی فوجیوں نے ہتھیار ڈالے ہیں جن میں 162 افسران ہیں۔‘
یوکرین کے جنرل سٹاف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’انہیں فوجیوں کے ہتھیار ڈالنے کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔‘
کیمیائی ہتھیاروں کی وارننگ
یوکرین کے ڈپٹی وزیر دفاع ہانا ملیار نے کہا ہے کہ ’روس کی جانب سے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا خطرہ ہے جس کے بارے میں صدر ولادیمیر زیلینسکی نے خبردار کیا تھا۔
بدھ کو اسٹونیا کی پارلیمنٹ سے ویڈیو خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’روس شہریوں کو دہشت زدہ کرنے کے لیے فاسفورس بم استعمال کررہا ہے۔‘ تاہم انہوں نے اس کا ثبوت نہیں دیا۔

روس کے صدر نے شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اُدھر امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر ولادیمیر پوتن پر یوکرینی شہریوں کی ’نسل کشی‘ کا الزام لگایا ہے، کیونکہ یوکرین نے خطرے کے باعث بہت سے شہروں میں لوگوں کے انخلا کو سلسلہ بند کردیا ہے۔‘
جو بائیڈن کا الزام اس وقت سامنے آیا ہے جب لگ رہا ہے کہ روس مشرقی ڈونباس کے علاقے میں بڑے حملہ کرنا چاہتا ہے، اور امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ یہاں روس کیمیائی ہتھیار استعمال کرسکتا ہے۔
روس کے صدر نے شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔ منگل کو ان کا کہنا تھا کہ ’iwوہ اپنے مقاصد حاصل کرلیں گے۔‘

شیئر: