جنوبی غزہ کے ہسپتال پر اسرائیل کا حملہ، چار صحافیوں سمیت 20 افراد جان سے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ خان یونس کے ناصر ہسپتال کے علاقے میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کرے گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے پیر کے روز فضائی حملے میں جنوبی غزہ کے مرکزی ہسپتال ناصر ہسپتال کی چوتھی منزل کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد مارے گئے، جن میں چار صحافی بھی شامل تھے۔
عرب نیوز نے غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یہ حملہ ’ڈبل ٹیپ‘ حملہ تھا، یعنی پہلے ایک میزائل سے حملہ کیا گیا، اور کچھ ہی لمحوں بعد دوسرا میزائل اُس وقت فائر کیا گیا جب امدادی کارکن موقع پر پہنچے۔
اس حملے میں برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ کنٹریٹ پر بطور کیمرہ مین کام کرنے والے حسام المصری، فوٹو جرنلسٹ محمد سلامہ، دی انڈیپنڈنٹ عربی اور ایسوسی ایٹڈ پریس سے منسلک رہنے والی مریم ابو دقہ اور این بی سی نیٹ ورک کے معاذ ابو تہہ جان سے گئے جبکہ روئٹر کے لیے فوٹوگرافر کے طور پر کام کرنے والے حاتم خالد زخمی ہو گئے۔
ناصر ہسپتال، جو کہ جنوبی غزہ کا سب سے بڑا طبی مرکز ہے، پچھلے 22 ماہ کی جنگ کے دوران متعدد بار حملوں اور چھاپوں کا نشانہ بن چکا ہے۔ ہسپتال میں طبی عملے اور ادویات کی شدید قلت ہے۔
اسرائیلی فوج نے اس مخصوص حملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، البتہ بعد میں کہا کہ وہ خان یونس کے ناصر ہسپتال کے علاقے میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کرے گی۔
اسرائیلی حملوں میں ہسپتالوں کو نشانہ بنانا کوئی نئی بات نہیں۔ غزہ میں متعدد اسپتالوں کو فضائی حملوں یا چھاپوں کا سامنا رہا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ حملے ان عسکریت پسندوں کے خلاف کیے جاتے ہیں جو ہسپتالوں کے اندر سے کارروائی کرتے ہیں، مگر اب تک ان دعووں کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے۔
یاد رہے، جون میں بھی ناصر ہسپتال پر حملہ کیا گیا تھا جس میں 3 افراد مارے گئے تھے اور 10 زخمی ہوئے تھے۔ اُس وقت اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ہسپتال میں قائم حماس کے ’کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر‘ کو نشانہ بنایا، مگر کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔