Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان المبارک کا خاص مشروب ’سوبیا‘ کہاں سے آیا؟

سعودی عرب آنے کے بعد سوبیا کی اقسام میں کافی اضافہ ہوا(فوٹو، ٹوئٹر)
رمضان المبارک کا مہینہ آتے ہی ہر ملک کی طرح سعودی عرب میں بھی روایتی عادات پرعمل شروع کر دیا جاتا ہے خاص کرافطار اور سحر کی تیاری کے لیے جدت کے ساتھ روایتی اشیا بڑے شوق و لگن سے تیار کی جاتی ہیں۔
مملکت میں افطاری دسترخوان پر موجود شربتوں میں سب سے مقبول ترین شربت ’سوبیا‘ ہے جس کے بغیر افطاری دسترخوان ادھورا مانا جاتا ہے۔
سبق نیوز نے یہاں کا روایتی اور رمضان المبارک کے مخصوص مشروب ’سوبیا‘ کے بارے میں کہا ہے کہ عہد قدیم سے یہ مشروب اہل عرب میں استعمال ہوتا رہا ہے۔ سوبیا کا استعمال مصر سے ہوتا ہوا سعودی عرب پہنچا۔
تاریخی کتب کےحوالے سے ’سوبیا‘ کا مشروب ایوبی حکومت کے آخری دور اور ممالک کے دور کے آغاز میں متعارف ہوا یعنی تقریباً 800 برس قبل اس مشروب کو عوام میں متعارف کرانے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔
سوبیا کے مشروب کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس کا اصلی وطن ’ہند‘ تھا جہاں ناریل کے درخت کثرت سے پائے جاتے ہیں اس حوالے سے بعض روایتوں میں کہا جاتا ہے کہ سوبیا کا اصل وطن ہند ہے جہاں ناریل کے پانی میں شکر، سفید آٹا اورپانی ملا کر اسے تیار کیا گیا تھا۔
حجاز میں سوبیا مصر سے آیا جہاں ممالک کے دورحکومت میں راشن کی پابندی کے باعث ہرکسی کو محدود مقدار میں گندم، آٹا، جواور دیگر اجناس دی جاتی تھیں۔

بے شمار خاندان رمضان میں سوبیا کی تجارت سے منسلک ہوجاتے ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)

سوبیا  مصر سے حجاز پہنچا اور خاص طورپرجدہ ،مکہ مکرمہ اور اہل مدینہ میں غیر معمولی طور پر مقبول ہوا۔ یہاں پہنچ کر سوبیا میں نئی چیزوں کا بھی اضافہ ہوا۔
وقت حاضر میں سوبیا کے بے شمار فلیورز مارکیٹ میں دستیاب ہیں جن میں املی، کافی، اسٹرابیری، وانیلا، جو اور مختلف اشیا شامل ہیں۔
سوبیا کا مشروب رمضان میں افطاری کےلیے انتہائی اہم مانا جاتا ہے کسی افطاری دسترخوان پریہ مشروب نہ ہوتو کہا جاتا ہے افطاری ادھوری ہے۔

 سوبیا کا اصل وطن ’ہند ‘ ہے جہاں سے وہ مصربعدازاں سعودی عرب پہنچا(فوٹو، ٹوئٹر)

رمضان المبارک میں سوبیا کا مشروت کی طلب کا اندازہ اس بات س لگایا جاسکتا ہے کہ ہر شہر میں بے شمارخاندان اس صنعت سے وابستہ ہو جاتے ہیں۔ یہ خاندان اپنے گھرمیں سوبیا تیار کرکے روزانہ اسے فروخت کرتے ہیں جن میں سعودی شہری اور غیر سعودی شامل ہوتے ہیں۔

شیئر: