Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروج نہائی ویزا کن صورتوں میں نہیں لگے گا

جب تک ٹیلی فون کمپنی کو بقایا جات ادا نہیں کیے جاتے، کنیکشن کینسل نہیں کیا جا سکتا۔ (فوٹو: انسپلیش)
سعودی عرب میں رہنے والے غیرملکی اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ یہاں سے مستقل طور پر جانے والوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنی ملکیت یا اپنے نام سے رجسٹر خدمات کو ختم کرائیں اور بقایا جات ادا کریں۔ 
ایسے تارکین کا اس وقت تک خروج نہائی ویزہ نہیں لگایا جاسکتا جب تک ان کے نام بجلی کا بل، ٹیلی فون کنیکشن، گاڑی یا کوئی واجب الادا رقم ہو۔ 
جب تک یہ سروسز ختم نہیں کرائی جاتی اس وقت تک خروج نہائی ویزہ نہیں لگایا جا سکتا۔
اگر کسی کے نام پر گاڑی ہے تو اسے چاہیے کہ گاڑی فروخت کرے یا کسی دوسرے کے نام پر منتقل کرے۔ 
بعض افراد اپنی پرانی گاڑی جو چلنے کے قابل نہیں ہوتی اسے کباڑ کے طور پر فروخت کر دیتے ہیں، جسے یہاں عرف عام میں ’تشلیح‘ کہا جاتا ہے۔
ایسے افراد انجانے میں یہ غلطی کر جاتے ہیں کہ گاڑی تشلیح میں فروخت کرتے وقت نمبر پلیٹ ٹریفک پولیس کے ریکارڈ سے کینسل نہیں کراتے جس کی وجہ سے ان کا خروج نہائی نہیں لگتا۔ 
تشلیح میں گاڑی فروخت کرتے وقت یہ لازمی ہے کہ گاڑی کی نمبر پلیٹ ٹریفک پولیس کے ادارے سے کینسل کرائی جائے۔ جب تک نمبر پلیٹ کینسل نہیں کرائی جاتی، گاڑی کی ملکیت برقرار رہتی ہے اور اس پر عائد سالانہ فیس بھی چڑھتی جاتی ہے جو گاڑی کے ملکیتی کارڈ ’استمارہ‘ کی ہوتی ہے۔
ملکیتی کارڈ اور نمبر پلیٹ کو اپنے نام سے کینسل کرانے کے لیے ’تشلیح‘ سے حاصل کردہ فروخت کی مصدقہ رسید کے ساتھ ٹریفک پولیس کے محکمے سے رجوع کرنا ہوتا ہے جہاں نمبر پلیٹ جمع کرانے کے بعد گاڑی کو اپنے نام سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ 

اگر کسی کے نام پر گاڑی ہے تو اسے چاہیے کہ گاڑی فروخت کرے یا کسی دوسرے کے نام پر منتقل کرے۔ (فوٹو: فری پک)

یہی معاملہ ٹیلی فون کنیکشن کا ہے اگر کسی نے اپنے نام سے گھر میں ٹیلی فون لگایا ہوا ہے تو اسے کینسل کرانا لازمی ہے۔ جب تک ٹیلی فون کمپنی کو بقایا جات ادا نہیں کیے جاتے، کنیکشن کینسل نہیں کیا جا سکتا۔
بقایا جات ادا کرنے کے بعد کنیکشن کٹوا کر کینسلیشن کوڈ حاصل کیا جاتا ہے تاکہ وقت ضرورت اسے پیش کیا جا سکے۔

قرض یا مطالبات 

اگر کسی بینک سے قرض لیا گیا ہو تو اس کی ادائیگی باقی ہونے کی صورت میں بھی خروج نہائی نہیں لگایا جا سکتا۔
علاوہ ازیں اگر کسی سے ذاتی طور پر کچھ لین دین ہو اور جس سے رقم وغیرہ کا معاملہ ہو، اگر وہ متعلقہ عدالت سے سٹے حاصل کرلے تو اس صورت میں بھی خروج نہائی نہیں لگایا جاسکتا۔ 
جب تک قرض کی رقم ادا نہیں ہو جاتی اور معاملات صاف نہیں ہوجاتے اس وقت تک خروج نہائی ویزہ حاصل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ عدالتی حکم کے ذریعے محکمہ پاسپورٹ میں بھی اطلاع دے دی جاتی ہے جس کی بنیاد پر سسٹم میں اس شخص کو بلاک کر دیا جاتا ہے اور اس کا خروج نہائی نہیں لگایا جاسکتا۔ 

بینک کو قرض کی ادائیگی باقی ہونے کی صورت میں بھی خروج نہائی نہیں لگایا جا سکتا۔ (فوٹو: روئٹرز)

اگر کسی غیرملکی پر کسی قسم کی خلا ف ورزی ریکارڈ پر ہو، اس صورت میں بھی اس کا خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جاسکتا۔
جب تک جرمانہ ادا نہ کیا جائے یا اسے معاف کرنے کا حکم نہ ہو۔  
جرمانوں میں ٹریفک چالان، اقامہ خلاف ورزی، اقامہ کی تجدید میں تاخیر وغیرہ شامل ہیں جن کی ادائیگی کے بعد ہی سسٹم کے ذریعے خروج نہائی لگانا ممکن ہوتا ہے۔ 

شیئر: