Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تجارتی اشیا پر’ناقابل واپسی‘ کی شرط عائد نہیں کی جاسکتی، وزارت تجارت

آن لائن اسٹورز پرواپسی سے متعلق پالیسی وضع کرنا ضروری ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
وزارت تجارت کے ترجمان عبدالرحمن الحسین نے کہا ہے کہ تاجروں کی جانب سے ’ناقابل واپسی‘ کی شرط عائد کرنا قانونی خلاف ورزی ہے۔ وزارت تجارت اس کی اجازت نہیں دیتی۔
سعودی ٹی وی ’الاخباریہ‘ کے ایک پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے وزارت تجارت کے ترجمان نے واضح طورپرکہا کہ مملکت میں رائج تجارتی قوانین کے تحت صارفین کا یہ حق ہے کہ وہ خریدی گئی چیز مناسب نہ ہونے کی صورت میں اسے مقررہ ضوابط کے تحت لوٹائیں۔
تجارتی ضوابط کے مطابق آن لائن کمرشل اداروں کے لیے بھی یہ لازمی ہے کہ وہ فروخت کی جانے والی اشیا کی واپسی کے لیے پالیسی وضع کرتے ہوئے اہم نکات کی وضاحت کریں تاکہ فریقین کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔
ترجمان وزارت تجارت کا مزید کہنا تھا کہ خریدار کے لیے بھی یہ امر انتہائی اہم ہے کہ وہ کسی بھی کمرشل ویب سائٹ سے کوئی خریداری کرنے سے قبل انکی شرائط وضوابط پڑھ لے خاص طورپر واپسی کی پالیسی سے اچھی طرح واقف ہوتاکہ بعدازاں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
واضح رہے سعودی عرب میں بعض دکاندار یا کمرشل ویب سائٹس پر’خریدی گئی اشیا واپس ہوں گی نہ تبدیل ‘ کی عبارت تحریر کی جاتی ہے جو وزارت تجارت کے قانون میں غلط ہے کسی تاجر خواہ وہ روایتی طریقہ سے اشیا فروخت کررہا ہویا آن لائن کمرشل ویب سائٹ کے ذریعے ناقابل واپسی کی شرط عائد نہیں کی جاسکتی۔

فروخت کی جانے والی اشیا مقررہ ضوابط کے تحت لوٹائی یا تبدیل کی جاسکتی ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)

اس ضمن میں وزارت تجارت کی جانب سے ضوابط متعین کیے گئے ہیں جن پرعمل کرنا تاجر اورصارف کی ذمہ داری ہے۔ تاجروں کو چاہئے کہ وہ اشیا کی واپسی کے لیے ضوابط مقرر کریں جن میں واپسی کےلیے وقت کا تعین کے علاوہ استعمال کی گئی اشیا وغیرہ نکات شامل ہیں۔

شیئر: