Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نصف صدی قبل جدہ میں رمضان کی رونقیں عروج پر ہوتی تھیں‘

 ’باب مکہ ‘ مارکیٹ کا نام ماضی میں ’برا‘ ہوا کرتا تھا(فوٹو: سبق)
جدہ کی تاریخ کے ماہرخالد صلاح ابوالجدائل کا کہنا ہے کہ ’نصف صدی قبل جدہ شہرمیں رمضان کی رونقیں عروج پر ہوا کرتی تھیں۔ اس وقت شہر کے بازاروں میں افطاری سے قبل گہما گہمی کے مناظر آج بھی ذہن میں تازہ ہیں۔‘ 
سبق نیوز کے مطابق ابوالجدائل نے بتایا کہ ’عہد رفتہ میں جدہ کے بازار ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہوتے تھے۔ وہاں آنے والے خریداروں کو معلوم ہی نہیں ہوتا تھا کہ ایک مارکیٹ سے نکل کر وہ دوسری میں داخل ہوگئے ہیں۔‘
 ’باب مکہ‘ مارکیٹ کا نام ماضی میں ’برا‘ ہوا کرتا تھا جو سال 1220 میں قائم کی گئی تھی۔ اس مارکیٹ میں گوشت اور ڈیری مصنوعات فروخت کی جاتی تھی جبکہ سبزی اور پھل بھی یہاں فروخت ہوا کرتے تھے۔
مارکیٹ میں پھل اور سبزیاں طائف ، وادی فاطمہ اوردیگر شہروں سے لائے جاتے تھے۔

باب مکہ مارکیٹ کے مغرب میں کھجورمارکیٹ ہوا کرتی تھی(فوٹو: سبق)

ماہ رمضان کے آغاز سے ہی ان مارکیٹوں کے دکاندار اپنی دکانوں کے باہر تھڑے لگا کر اشیا رکھا کرتے تھے جو رمضان کےلیے مخصوص ہوتی تھیں جن میں ’شریک ‘ (گول روٹی ) سموسہ پٹی ، زیتون ، پنیراور کنافہ وغیرہ فروخت کیا جاتا تھا۔ 
ابوالجدائل نے اپنی یادیں بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ’مارکیٹ کا ایک حصہ تیار کھانوں کے لیے مخصوص ہوا کرتا تھا جہاں ’فول‘ ’طعمیہ‘ ’فلافل‘ اور حمص کے علاوہ تلی ہوئے سموسے اوردیسی گھی و مکھن فروخت کیا جاتا تھا۔‘ 
ابوالجدائل کاکہنا تھا کہ ’مارکیٹ کے مشرقی سمت میں اس وقت علاقے کی مشہورشخصیت ’چاچا عبداللہ الحسون‘ کی دکانیں ہوا کرتی تھیں جہاں درزیوں کی دکانیں تھیں ان کے ساتھ ایک عمارت میں ڈاکٹرسلیمان فقیھا کا کلینک تھا جو بعد میں الحمرا کے علاقے میں ہسپتال بنا۔‘
’اس کے ساتھ ہی رنگ و روغن کی دکانیں ہوا کرتی تھیں۔ یہ دکانیں خاص طورپررمضان میں کافی مقبول ہوتی تھیں۔ بیشتر لوگ رمضان میں عیدالفطر سے قبل اپنے گھروں کو رنگ و روغن کیا کرتے تھے۔‘ 

 مارکیٹ میں سامان اٹھانے والے مزدوربھی بکثرت موجود تھے( فوٹو: سبق)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’باب مکہ مارکیٹ کے مغرب میں کھجورمارکیٹ ہوا کرتی تھی جہاں رمضان کی آمد کے ساتھ رونقیں دوبالا ہوجاتی کیونکہ کھجور رمضان میں ہر کوئی استعمال کرتا ہے جو افطاری کے لیے لازمی تصور کی جاتی ہے۔‘
’کھجور مارکیٹ کے ساتھ ہی بعض دکانیں اشیائے خورونوش اور جلانے والی لکڑی و کوئلہ کی تھیں۔ اس کے ساتھ ہی پرندوں کی دکانیں تھیں۔ اس مارکیٹ میں سامان اٹھانے والے مزدوربھی بکثرت موجود تھے، جن کے ہاتھوں میں بڑی سے ٹوکری ہوتی تھی جس میں وہ لوگوں کا خریدا ہوا سامان رکھتے تھے۔‘
’باب مکہ کے سامنے ہی ایک گلی جاتی تھی جو ’سوق البدو‘ کو پہنچاتی تھی اس کے ساتھ ہی ’حارۃ المظلوم‘ کو راستہ جاتا ہے جس کا اختتام مسجد الشافعی پرہوتا تھا۔‘ 

شیئر: