Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لازمی طبی انشورنس اسکیم کا آخری مرحلہ شروع

جدہ - - - - - - -  کو آپریٹو ہیلتھ انشورنس کونسل کی جانب سے 25 سے کم کارکن رکھنے والے ادارے اور کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ وہ اپنے کارکن اور انکے اہل خانہ کیلئے یونائیٹڈ طبی انشورنس جاری کروائیں ۔ المدینہ اخبار کے مطابق کونسل کی جانب سے لازمی ہیلتھ انشورنس اسکیم کا یہ چوتھا اور آخری مرحلہ ہے جس میں کم تعداد رکھنے والے اداروں کو اپنے کارکنوں کو طبی انشورنس اسکیم کا پابند بنایا گیا ہے ۔ کونسل نے چھوٹے تاجر اور سرمایہ کاروں کے لئے لائحہ عمل مرتب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونائیٹڈ طبی انشورنس اسکیم کا نفاذ مرحلہ وار شروع کیا تھا جس میں سب سے پہلے مرحلے میں بڑے ادارے جن کے کارکنوں کی تعداد0 10 سے زیادہ تھی ان کے کارکن اور انکے اہل خانہ کے لئے لازمی طبی انشورنس اسکیم کا اعلان کیا گیا تھا ۔ طبی انشورنس کے قانون کو مرحلہ وار نافذ کیا جانا تھا جو کارکنو ںکی تعداد کے مطابق تھا ۔ اس حوالے سے کونسل کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق ان کمپنیو ں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو اپنے کارکنو ںاور انکے اہل خانہ کو لازمی طبی انشورنس فراہم نہیں کریں گے ۔ خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں پر مالی جرمانے کے ساتھ ساتھ عارضی یا مستقل بنیادوں پر ویزوں کا اجراء بھی روک دیا جائیگا۔کونسل کی جانب سے قوانین میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی انشورنس کمپنی کو یہ حق نہیں کہ وہ 65 برس کی عمر کے ملازمین کی انشورنس نہ کریں ۔ انشورنس کمپنیوں کو اس بات کا بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ 5 لاکھ ریال تک کی کوریج فراہم کرے تاکہ صارف کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ ہیلتھ انشورنس کی جانب سے اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ اگر کوئی ادارے اپنی انشورنس کمپنی کی فراہم کردہ خدمات سے مطمئن نہیں تو وہ دوسرے برس کمپنی کو تبدیل کر سکتا ہے ۔یونائیٹیڈ انشورنس اسکیم کے تحت کمپنی اپنے کارکنوں اور انکے اہل خانہ کے لئے یکساں پالیسی لینے کی پابند ہو گی ۔ واضح رہے انشورنس کمپنیوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ کے باوجود گزشتہ برس سے انشورنس اسکیموں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی تھی جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا اس حوالے سے صارفین کی جانب سے متعدد شکایات کوآپریٹو ہیلتھ انشورنس کونسل کو موصول ہوئی تھی جن پر غور کرنے کے بعد لائحہ عمل مرتب کیا جا رہا ہے تاکہ صارفین کی شکایات کا ازالہ کیا جاسکے ۔

شیئر: