Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خودکش حملے کے لیے شاری بلوچ شہر کے کس علاقے سے جامعہ کراچی پہنچی؟

جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ پر ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
جمعرات کو قانون نافذ کرنے والے محکمے کے اہلکاروں نے گلستان جوہر بلاک 13 کے فلیٹ کے بعد کراچی کے علاقے سکیم 33 میں مبینہ خودکش بمبار شاری بلوچ کے والد کے گھر پر چھاپہ مارا گیا ہے۔
چھاپے میں سی ٹی ڈی نے لیپ ٹاپ اور دیگر دستاویزات قبضے میں لے کر مکان کو سیل کر دیا ہے۔
تفتیش سے منسلک ایک پولیس افسر کے مطابق خاتون تین سال سے کرائے کے فلیٹ میں رہ رہی تھی، فلیٹ مالک سے بھی پوچھ گچھ کی گئی اور ایک مشتبہ شخص کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
تحقیقات کرنے والے ادارے کے ایک سینیئر افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ مبینہ حملہ آور خاتون کراچی کے علاقے دہلی کالونی سے حملے کے لیے جامعہ کراچی پہنچی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ خاتون نے دہلی کالونی میں ایک فلیٹ کرائے پر لے رکھا تھا۔
’اسی علاقے سے خاتون رکشہ میں سوار ہوئیں اور کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس ڈیپارٹمنٹ کے سامنے اتری جو سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔‘
انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کے مطابق جامعہ کراچی حملے کی تحقیقات جاری ہے۔

تحقیقات میں اب تک مبینہ خودکش حملہ آور خاتون کے تین گھروں میں ٹھرنے کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ واقے میں رکشے کے علاوہ ایک مبینہ گاڑی کے استعمال کا بھی شبہ ہے جس کی تلاش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 13 اور گلزار ہجری میں دو گھروں کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
یاد رہے کہ منگل کو جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹیٹوٹ کے باہر خودکش حملے میں تین چینی شہریوں سمیت چار افراد ہلاک جبکہ چار زخمی ہوئے تھے.
واقعے کے بعد تحقیقاتی اداروں نے تحقیقات کا آغاز کیا اور دو افراد کو حراست میں لیکر تفتیش شروع کی تھی۔
تحقیقات میں اب تک مبینہ خودکش حملہ آور خاتون کے تین گھروں میں ٹھرنے کی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو کراچی کے دورے کے موقع پر سندھ کی وزارت داخلہ کے حکام اور تفتیشی محکموں کے اعلیٰ افسران نے دھماکے کی تحقیقات پر تفصیلی بریفنگ دی تھی۔ 
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں خاتون خودکش بمبار کے شوہر کی گرفتاری کی تصدیق یا تردید سے گریز کیا تھا۔
تفتیش سے منسلک ایک پولیس افسر نے اُردو نیوز کو بتایا کہ مبینہ خودکش حملہ آور خاتون کو جامعہ کراچی لانے والے رکشا ڈرائیور سے بھی پوچھ گچھ کی گئی۔
دوسری جانب جامعہ کراچی خودکش حملے میں شہید ہونے والے وین ڈرائیور کا جسد خاکی ڈی این اے کا عمل مکمل ہونے کے بعد ان کے اہلخانہ کے حوالے کیا گیا۔ 
ڈرائیور خالد نواز کے جسد خاکی کو سرد خانے سے فقیرا گوٹھ ان کی رہائش گاہ منتقل کیا گیا. جہاں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ علاقے کی فضا سوگ وار تھی اور قریبی دکانیں اور مارکیٹ بند تھی. والد کی لاش جب گھر پہنچی تو خالد کے بچے باپ کے یوں بچھڑنے پر ان کے تابوت سے لپٹ کر رونے لگے۔ 

کراچی پولیس کے مطابق کیس میں جلد اہم پیشرفت سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا (فوٹو:ا اے ایف پی)

خالد نواز کے جنازے میں اہلخانہ، عزیز و اقارب اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی. 
یاد رہے کہ منگل کو جامعہ کراچی کے کنفیوشس ڈیپارٹمنٹ کے باہر خود کش دھماکے کے نتیجے میں 3 چینی باشندوں سمیت چار افراد ہلاک جبکہ چار افراد زخمی ہوئے تھے۔ 
واقعہ کے بعد پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف زاویوں سے تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور مبینہ خودکش حملہ آور کے سہولت کاروں کی تلاش کے لیے خصوصی اقدامات شروع کیے تھے۔ 
کراچی پولیس کے محکمہ انسداد دہشتگردی کے ایک ذمہ دار افسر کے مطابق کیس میں جلد اہم پیشرفت سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا.

شیئر: