Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خودکش حملہ آور خاتون 20 مارچ کو بلوچستان سے کراچی آئی تھیں‘

وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ خان نے بدھ کو کراچی کا دورہ کیا جس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں سندھ حکومت کی ٹیم نے ان کو جامعہ کراچی خود کش حملے کے بارے میں بریفنگ دی۔
بریفنگ میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو بتایا گیا کہ جامعہ کراچی میں خودکش دھماکے کی تحقیقات پولیس کی دو ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔
’کراچی پولیس اور انسداد دہشت گردی ونگ کی ٹیمیں خودکش حملے کی تحقیقات میں مصروف ہیں۔‘
بریفنگ میں بتایا گیا کہ حملے سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی گئی ہے اور اس حوالے سے جامع تحقیقات کی جارہی ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ اب تک کی تحقیقات میں کچھ مزید گاڑیاں مشکوک نظر آرہی ہیں۔
خودکش بمبار خاتون کے حوالے سے بتایا گیا کہ شاری بلوچ شادی شدہ خاتون اور دو بچوں کی ماں تھی، ان کا تعلق تربت سے تھا۔
بریفنگ کے مطابق خودکش حملے سے قبل خاتون گلستان جوہر میں رہائش پذیر تھیں اور 20 مارچ کو بلوچستان سے کراچی پہنچی تھیں۔
بعد ازاں وزیراعلٰی سندھ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’وفاقی حکومت سکیورٹی سے متعلق سندھ حکومت سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔‘
ان کے مطابق ’نیکٹا چار سال سے غیر فعال رہا ہے اور جلد وزیراعظم چاروں صوبوں سے مشاورت کے بعد نیکٹا پر بریفنگ لیں گے اور اسے جلد فعال کیا جائے گا۔‘

خودکش بمبار حملے سے قبل خاتون گلستان جوہر کراچی میں رہائش پذیر تھیں (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

ان کا کہنا تھا کہ ’جامعہ کراچی کا واقعہ پاک چین دوستی پر حملہ ہے۔‘
رانا ثنااللہ نے کہا کہ وزیراعلٰی سندھ کو بتایا ہے کہ جس طرح کی مدد چاہیے وفاقی حکومت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ ’چینی حکام اور سفارت خانے سے کہا ہے کہ اگر وہ چاہتے ہیں تو ان کی سکیورٹی مزید بڑھائی جاسکتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’چینی حکام کراچی واقعے کے بعد حکومتی اقدامات سے مطمئن ہیں۔‘
اس موقع پر وزیراعلٰی سندھ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’گذشتہ ساڑھے تین سال میں عمران خان سے صرف ایک بار فون پر بات ہوئی جبکہ وزیراعظم شہباز شریف سے چند روز میں کئی بار بات ہوچکی ہے۔‘

شیئر: