Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی یونیورسٹی میں خاتون کے خودکش دھماکے سے کچھ دیر پہلے کیا ہوا؟

کراچی یونیورسٹی کے چینی زبان کے لیے قائم سینٹر ’کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ‘ کے قریب دھماکے سے پہلے کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج جاری ہوئی ہے جس میں مبینہ خاتون خودکش حملہ آور سمیت ایک اور خاتون کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک برقع پوش خاتون کو جامعہ کے اندر ڈیپارٹمنٹ کے گیٹ کے سامنے کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔ فوٹیج کے مطابق خودکش حملہ آور خاتون رکشہ سے اتر کر کچھ  دور کھڑی ہوجاتی ہیں۔
اس کے بعد سفید سکارف میں ایک اور خاتون مبینہ حملہ آور کے پاس جا کر کچھ بات کرتی ہیں۔ بات چیت کے بعد مبینہ حملہ آور خاتون دھماکے کی جگہ پر آ جاتی ہیں۔
واقعے کی تحقیقات کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کے مطابق مبینہ حملہ آور خاتون نے تقریباً نو منٹ تک وین کا انتظار کیا۔ اور جیسے ہی چینی اساتذہ کی گاڑی شعبہ کے مرکزی راستے پر پہنچی تو دھماکہ کردیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پیش آنے والے اس افسوسناک واقعہ میں چینی باشندوں سمیت چار افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں سمیت تین افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے انچارج راجا عمر خطاب نے تصدیق کی تھی کہ ’منگل کو کراچی میں ہونے والا دھماکہ خودکش تھا اور یہ ایک خاتون نے کیا۔‘
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’خودکش دھماکے کا ہدف غیرملکی شہری تھے۔‘
منگل کو کراچی پولیس چیف غلام نبی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وین دھماکے میں تین غیر ملکی اور ایک پاکستانی شہری ہلاک ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وین میں اساتذہ موجود تھے۔ ’زخمی افراد کا علاج ہو رہا ہے جبکہ لاشوں کو سرد خانے میں رکھا گیا ہے۔‘
پولیس چیف کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے معلوم کر رہے ہیں کہ واقعہ کیسے ہوا۔
اس حملے کی ذمہ داری بلوچستان لیبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے قبول کی ہے۔ بلوچستان لیبریشن آرمی کے مطابق پہلی بلوچ خاتون شاری بلوچ عرف برمش نے یہ خودکش حملہ کیا ہے۔
یہ تنظیم  بلوچستان کے بلوچ علاقوں میں سرگرم ہے اور اس کی زیادہ تر کارروائیاں گوریلا حکمت عملی کے تحت ہوتی ہیں یعنی چھپ چھپ کر اہداف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔

شیئر: