Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی فرمانروا اور ولی عہد کی جانب سے ترک صدر کا جدہ میں استقبال

ترک صدر کے اعزاز میں استقبالیے اور عشائیے کا اہتمام بھی کیا گیا (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا جدہ میں استقبال کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے جمعے کی صبح رپورٹ کیا کہ سعودی فرمانروا نے صدر اردوغان اور ان کے وفد کا استقبال کیا جبکہ ترک صدر نے مملکت کے دورے اور سعودی فرمانروا اور ولی عہد سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا۔
ترک صدر کے اعزاز میں استقبالیے اور عشائیے کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
خیال رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان کا 2017 کے بعد سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ ہے۔ جدہ میں ان کا استقبال مکہ کے گورنر شہزادہ خالد الفیصل نے کیا تھا۔
ترکی کی جانب سے بیان کے مطابق’اس دورے کے دوران ترکی اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کے تمام اہم پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا اور تعلقات کو فروغ دینے پر بات ہو گی۔ دوطرفہ روابط کے علاوہ علاقائی اور عالمی مسائل ہر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔‘
خیال رہے کہ ترک صدر اردوغان سعودی عرب سمیت خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ اپنے روابط بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دوسری جانب صدر اردوغان کو اپنے ملک میں معیشت سمیت کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے۔
صدر اردوغان نے کہا کہ ’میرا یہ دورہ اس بات کی علامت ہے کہ دو برادر ممالک باہمی تعاون کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ ہم آپس میں سیاسی، عسکری، معاشی اور ثقافتی روابط کو مزید مضبوط کرنے کی کاوشیں کر رہے ہیں۔‘


صدر طیب اردوغان کا 2017 کے بعد سعودی عرب کا یہ پہلا دورہ ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)

ترک صدر نے مزید کہا کہ ’تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں سعودی عرب کا ترکی کے نزدیک ایک اہم مقام ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے کنٹریکٹرز نے بڑے منصوبوں کو (سعودی عرب میں) اجرا کیا ہے۔ ہمارے کنٹریکٹرز نے سعودی عرب میں مجموعی طور ہر 24 ارب کے منصوبوں پر کام کیا ہے۔‘
صدر اردوغان نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں سعودی عرب کے ساتھ صحت، توانائی، فوڈ سکیورٹی، زرعی ٹیکنالوجی اور دفاعی انڈسٹری کے شعبوں میں مشترکہ مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے تعاون بڑھانا چاہیے۔‘
’ہمارے لیے قابل تجدید اور گرین انرجی کے شعبے میں کافی امکانات موجود ہیں۔ ہم ان تمام معاملات کو تفصیل کے ساتھ زیربحث لائیں گے۔‘

شیئر: