Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اہل جدہ 70 برس قبل عید کا دن کیسے گزارتے تھے؟

گھر کے مہمان خانے میں انواع واقسام کی رنگ برنگی مٹھائیاں اور عطر مہمانوں کے استقبال کے لیے میزوں پر سجائے جاتے تھے (فوٹو: سبق)
سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں 70 برس قبل عید کا تہوار انتہائی سادگی سے منایا جاتا تھا۔ 
شہری عید کی آمد پر اپنی حیثیت کے مطابق دوسروں کو خوشیوں میں شریک کرتے اور اس تہوار کو مناتے تھے۔
عید کا چاند دکھائی دیتے ہی گھر کی سربراہ خاتون عید کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتی، جس میں گھر کی صفائی سرفہرست ہوتی۔ اس کے علاوہ انواع واقسام کے پکوان تیار کیے جاتے تھے۔
خاتون خانہ کی ذمہ داری ہوتی تھی کہ وہ گھر والوں کے لیے عید کے ملبوسات تیار کریں اور عید کی نماز سے قبل انہیں فراہم کریں۔
گھر کے مہمان خانے میں انواع واقسام کی رنگ برنگی مٹھائیاں اور عطر مہمانوں کے استقبال کے لیے میزوں پر سجائے جاتے تھے۔
عرب تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے جدہ کے قدیم شہری خالد صلاح ابوالجدائل نے سبق نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عہد رفتہ کو تازہ کرتے ہوئے مزید کہا ’نماز فجر کی ادائیگی کے ساتھ ہی عید کی نماز کے لیے لوگ عیدگاہ جانے کے لیے تیار ہو جاتے تھے۔ ہر سمت سے لوگوں کی عید گاہ آمد شروع ہو جاتی جس کا سلسلہ عید کی نماز سے چند لمحات قبل تک جاری رہتا تھا۔‘
ابوالجدائل کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت کی معروف عید گاہ شاہ عبدالعزیز جامع مسجد ہوا کرتی تھی جو باب مکہ میں واقع تھی۔ یہ عید گاہ جدہ کی فصیل کے باہر ہوا کرتی تھی۔
’عید نماز ادا کرنے کے بعد شہری قبرستان جایا کرتے تھے جن میں ’اماں حوا قبرستان‘ کے علاوہ ’الاسد قبرستان‘ شامل ہیں۔ جہاں لوگ اپنے عزیزوں کی قبروں پر فاتحہ خوانی کرتے اور پھر گھر جاتے جہاں دسترخوان تیار ہوتا۔‘

انواع واقسام کی مٹھائیوں سے مہمان خانے سج جاتے تھے (فوٹو: سبق نیوز)

گھروالوں سے عید ملنے کے بعد پڑوسیوں سے عید ملنے کا دورشروع ہوتا۔ ہر گھر سے افراد جمع ہوتے اور اپنے پڑوس میں عید ملتے، اور اس طرح دن کا آغاز ہوتا تھا۔
عید ملاقات کے بعد نوجوان روایتی کھیل ’مزمار‘ سے لطف اندوز ہوتے جبکہ بچے محلے میں جمع ہو جاتے، جہاں جھولے جھولتے اور دن بھر کھیل میں گزارتے۔
عید کا پہلا دن سب سے ملنے ملانے میں گزرتا اور لوگ عشا کی نماز پڑھتے ہی بستروں میں چلے جاتے تاکہ دوسرے دن صبح سویرے بیدار ہو سکیں۔

شیئر: