Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے ساتھ ’باہمی مفادات‘ کے امور پر کام جاری رکھنا چاہتے ہیں: امریکہ

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ’ہم دو طرفہ تعلقات کی قدر کرتے ہیں۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ بارڈر سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی سمیت ’باہمی مفادات‘ کے امور پر کام جاری رکھنا چاہتا ہے۔ 
اگرچہ گذشتہ ماہ امریکہ نے شہباز شریف نے وزیراعظم بننے پر مبارک باد کا پیغام دیا تھا تاہم کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ انہیں امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں وسعت کی زیادہ امید نہیں ہے اور ان کا دائرہ کار سکیورٹی معاملات میں معاونت بالخصوص انسداد دہشت گردی اور افغانستان تک محدود رہیں گے۔ 
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے انہیں اقتدار سے ہٹانے کا الزام امریکہ کی جانب سے ’غیرملکی سازش‘ پر عائد کیا ہے جبکہ امریکہ ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ 
جمعرات کو واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ’ہم دو طرفہ تعلقات کی قدر کرتے ہیں۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم  اپنے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ ان معاملات پر کام جاری رکھنا چاہتے ہیں جہاں ہمارے باہمی مفادات ہیں۔ ان میں انسداد دہشت گردی شامل ہے۔ ان میں بارڈر سکیورٹی بھی شامل ہیں۔‘ 
نیڈ پرائس نے گذشتہ ماہ کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے خودکش دھماکے کی ’شدید مذمت‘ کی، جس میں تین چینی شہری اور ایک پاکستانی ڈرائیور کی ہلاکت ہوئی تھی۔
اس حملے کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بی ایل اے مجید بریگیڈ نے قبول کی تھی۔ 
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی جگہ دہشت گرد حملہ انسانیت کی توہین ہے، لیکن ایک یونیورسٹی یا عبادت گاہ یا ایسے ہی کسی مقام کو نشانہ بنانا صحیح معنوں میں انسانیت کی توہین ہے۔

شیئر: