Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوڈ سکیورٹی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون ناگزیر: سعودی عرب

ولید الخریجی نے کہا کہ مملکت کی خارجہ پالیسی میں سکیورٹی اور استحکام کی بہت زیادہ اہمیت ہے (فوٹو: ایس بی اے)
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مملکت نے فوڈ سکیورٹی کے حوالے اہم ترین اقدامات اٹھائے ہیں اور ان کاوشوں سے فوڈ سکیورٹی کی صورت حال میں بہترین اشاریے ظاہر ہوئے ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق مملکت کے نائب وزیرخارجہ ولید الخریجی نے بدھ کو اقوام متحدہ کے گلوبل فوڈ سکیورٹی سے متعلق اجلاس میں کہا کہ ’فوڈ سکیورٹی کے چیلنج نے ثابت کیا ہے پائیدار بحالی کا انحصار بین الاقوامی تعاون پر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ترقیاتی عمل میں پیش رفت کے باوجود سوشل ڈویلپمنٹ گولز(ایس جی ڈی) 2030 کے دوسرے پروگرام کا حصول کافی مشکل کام ہے کیونکہ عالمی توقعات و حالات قدرے مختلف ہیں۔‘
’عالمی سطح پر انسانی صحت سے جڑے مسائل اور وباؤں نے بین الاقوامی نظام کی ان کمزوریوں کو آشکار کیا ہے جو عام طور پر دکھائی نہیں دیتیں۔ وبا نے لوگوں کی زندگیاں اور ان کی نوکریاں چھین لی ہیں جس سے معاشی صورت حال میں ابتری آئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مملکت کے وژن 2030 کے تحت ترقی کے پائیدار طریقوں کی مدد سے ایک مستحکم زرعی شعبہ قائم کیا جائے گا تاکہ بہتر پیداوار کے ذریعے خوراک سے جڑے ممکنہ چیلنجز  سے نمٹا جا سکے۔‘
اس حوالے سے وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب نے علاقائی و عالمی سطح پر کچھ اہم اقدامات اٹھائے ہیں جو ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک روڈ میپ کا کام دیں گے۔ ان اقدامات میں سعودی گرین انیشی ایٹو، دا مڈل ایسٹ گرین انیشی ایٹو اور سرکلر کاربن اکانومی انیشی ایٹو شامل ہیں۔
ولید الخریجی نے کہا کہ مملکت کی خارجہ پالیسی میں سکیورٹی اور استحکام کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور یہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کے پرامن تصفیوں کی حامی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب ہمیشہ ضرورت مند انسانوں اور قدرتی آفات سے متاثر ممالک کی مدد کرنے کا یقین رکھتا ہے۔
’سعودی عرب عالم عرب اور اسلامی ممالک میں امداد دینے والا سب سے بڑا جبکہ عالمی سطح پر تیسرا سب سے بڑا ملک ہے۔

شیئر: