Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپین سے پاکستان آنے والی دو بہنوں کے قتل میں ملوث سات ملزمان گرفتار

پولیس کے مطابق دونوں بہنوں کو جمعے کو تشدد کرنے کے بعد قتل کیا گیا (فوٹو: پنجاب پولیس)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات میں سپین سے آئی دو بہنوں 24 سالہ انیسہ عباس اور 21 سالہ عروج عباس کے قتل میں ملوث سات ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔  
اتوار کو اردو نیوز کے ساتھ گفتگو میں ترجمان گجرات پولیس نے بتایا کہ ’پولیس نے 48 گھنٹے کے اندر اندر قتل کے ماسٹر مائنڈ سمیت تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے اور ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔‘
پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان میں مرکزی ملزم شہریار، لڑکیوں کا چچا حنیف بھی شامل ہے، دیگر ملزمان قاصد، عتیق، حسن اور اسفندیار کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ 
پولیس کے مطابق ’دونوں بہنیں 19 مئی کو سپین سے پاکستان آئیں اور 20 مئی کو انہیں قتل کر دیا گیا۔‘ دونوں بہنوں کا ایک سال قبل نکاح ہوا تھا مگر وہ رخصتی سے انکاری تھیں اور اپنے شوہروں کو سپین لے جانے پر رضا مند نہ تھیں۔
 یہ واقعہ تھانہ گلیانہ کے گاوں نوتھیہہ میں پیش آیا تھا۔ 
اس حوالے سے ڈی پی او گجرات عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ دونوں بہنیں اپنے خاندان کے ساتھ سپین میں رہتی تھیں۔ وہ دو دن قبل سپین سے پاکستان پہنچی تھیں۔
’ہماری تفتیش میں بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ انھیں دھوکے سے پاکستان بلایا گیا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ دونوں بہنوں کے قتل کے بعد گھر میں سے کوئی بھی مدعی دستیاب نہیں تھا، اس لیے پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
’یہ چونکہ غیرت کے نام پر قتل ہے اور عموماً اگر اس میں خاندان مدعی ہو تو وہ راضی نامہ کر لیتے ہیں۔ اس لیے اب ریاست مدعی ہے تو اس لیے اس میں راضی نامے کا کوئی امکان نہیں ہے۔‘  
ڈی پی او گجرات کے مطابق مقتولہ لڑکیوں کے قتل کا واقعہ ان کے چچا کے گھر پر ہوا ہے۔ سات نامزد ملزمان کو گرفتار کرکے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
اس سے قبل پولیس نے بتایا تھا کہ انہیں جمعے کو تشدد کرنے کے بعد قتل کیا گیا۔
گجرات پولیس کے ترجمان کے مطابق ’خاندان نے انہیں چند روز کے لیے سپین سے گجرات بلانے کے لیے کہانی گھڑی تھی۔ ابتدائی تحقیق میں لگتا ہے کہ انہیں غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔‘
’خواتین کی شادیاں اپنے کزنز سے ہوئی تھیں اور ان کے شوہروں کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا تھا کہ ان کی سپین کی امیگریشن کروائی جائے۔‘

شیئر: