Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپین سے آنے والی دو بہنوں کا ’غیرت کے نام پر قتل‘، تحقیقات جاری

ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کے مطابق گزشتہ برس غیرت کے نام پر 450 قتل ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
سپین سے گجرات آنے والی دو بہنوں کو مبینہ طور ان کے شوہروں نے سپین کی امیگریشن دلوانے سے انکار پر ’غیرت کے نام پر قتل‘ کر دیا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گجرات پولیس نے کہا ہے کہ وہ 24 سالہ انیسہ عباس اور 21 سالہ عروج عباس کے قتل کی تحقیقات کر رہی ہے۔
پولیس کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ’دونوں بہنیں اپنے پاکستانی شوہروں سے علیحدہ ہونا چاہتی تھیں اور ان انہیں بہلا پھسلا کر سپین سے گجرات بلایا گیا تھا۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں جمعے کو تشدد کرنے کے بعد قتل کر دیا گیا۔
گجرات پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ’خاندان نے انہیں چند روز کے لیے سپین سے گجرات بلانے کے لیے کہانی گھڑی تھی۔ ابتدائی تحقیق میں لگتا ہے کہ انہیں غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔‘
’خواتین کی شادیاں اپنے کزنز سے ہوئی تھیں اور ان کے شوہروں کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا تھا کہ ان کی سپین کی امیگریشن کروائی جائے۔‘
پولیس کے مطابق لڑکیوں کے خاندان کے سات افراد قتل کے مقدمے میں مطلوب ہیں۔
قدامت پسند پاکستانی معاشرے میں ماضی میں بھی خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا جاتا رہا ہے، اور زیادہ تر کیسز میں قتل کرنے والے ان کے اپنے ہی رشتہ دار ہوتے ہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کے مطابق گزشتہ برس غیرت کے نام پر 450 قتل ہوئے۔ بعض اوقات مردوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے، لیکن غیرت کے نام پر قتل ہونے والی زیادہ تر خواتین ہی ہیں۔

شیئر: