Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی وژن 2030 کی نقاب کشائی کے بعد معاشی استحکام کی رفتار تیز ہوئی

اس وقت زیادہ توجہ سیاحت کے فروغ اور دیگر شعبوں پر ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک گذشتہ دہائی سے اپنی معیشتوں کو تیل  سے ہٹ کر  مستقل طور پر مستحکم  بنا رہے ہیں۔
عرب نیوز کےمطابق ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں سعودی آؤٹ لک کے عنوان سے پینل ڈسکشن میں مقررین اظہار خیال کر رہے تھے۔

 نئے انتظام سے سعودی عرب اور امارات میں مسابقت کا احساس پیدا ہوا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

اجلاس کے موقع پر بتایا گیا کہ سرمایہ کاروں اور ہنر مندوں کو راغب کرنے کے لیے مراعات پیش کی جا رہی ہیں۔ دونوں ممالک چھوٹے کاروبار اور سٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کے ساتھ  نوجوانوں کو نجی شعبے میں کیریئر کے نئے اور دلچسپ راستے دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مشرق وسطیٰ کی سب سے بڑی معیشت کے طور پر چین اور امریکہ دونوں کے ساتھ تعلقات  میں  سعودی عرب اپنے وسائل کو غیر مستحکم توانائی کی منڈیوں کو مستحکم کرنے اور اقتصادی بحالی کو آگے بڑھانے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان  بن عبدالعزیز کی جانب سےسعودی وژن 2030 کی نقاب کشائی کے بعدمملکت کی  جانب سے  معاشی استحکام کی رفتار  کافی  تیز ہوگئی ہے۔
اس وقت زیادہ توجہ سیاحت کے فروغ، کاروبار کی ترقی، تعلیم، مینوفیکچرنگ، تفریح، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر شعبوں پر ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں میں قیاس آرائی بھی پائی گئی کہ  آیا  یہ ترقی سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک بالخصوص متحدہ عرب امارات کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔

نوجوانوں کو کیریئر کے نئے راستے دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں 'سعودی آؤٹ لک' کے عنوان سے پینل ڈسکشن میں مقررین کے سامنے مختلف سوالات رکھے گئے۔
اس ضمن میں سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان کا کہنا تھا کہ آج ہم اسے عملی طور پر دیکھ رہے ہیں لہٰذا یہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔
اس موقع پر سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا کہ' بڑھتی ہوئی لہر تمام کشتیوں کو اٹھا لیتی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی انضمام سعودی عرب کی نسبت ہمارے قریب چھوٹی لیکن بہت اہم معیشتوں کے لیے زیادہ اہم ہے۔
 لہذا مجھے یقین ہے کہ مملکت کی معاشی اور مسابقتی کارکردگی میں اضافہ دراصل ان سب  کی مسابقت میں مدد کرتا ہے۔
یہ کمپنیوں اور کاروباری اداروں اور ان ممالک کی حکومتوں کو سعودی عرب میں بڑی عالمی معیشت کے ساتھ مربوط ہونے کی اجازت دیتا ہے۔
سعودی وزارت سیاحت کے نقطہ نظر سے بات کرتے ہوئے حکمت عملی اور انتظامی امور کی معاون وزیرھیفا  بنت محمد آل سعود نے کہا کہ  اہم چیز مسابقت ہے۔
ہم سعودی عرب کے اندر مختلف مقامات کے لیے مسابقت پیدا کرتے ہیں کیونکہ اس سے معیار میں اضافہ ہوتا ہے۔  
انہوں نے مزید کہا کہ یہ خطہ مکمل طور پر ایک مرکز ہے لہذا ایک بار جب آپ اس علاقے میں پہنچ جاتے ہیں تو مختلف مقامات کا دورہ کرنا زیادہ پرکشش ہو جاتا ہے۔

 بین الاقوامی سرمایہ کار کمپنیوں کے لیےاصول طے کیے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

اس موقع پرسعودی وزیر برائے اقتصادیات و منصوبہ بندی فیصل الابراہیم نے کہا کہ ہمارے لیے مسابقت  ضروری ہے اس کے ساتھ  تعاون بھی ضروری ہے۔
خطے کے اندر پالیسی سازوں کے درمیان بہت زیادہ دوستی ہے، بہت زیادہ ہم آہنگی اور تعاون ہے جو ہمیں تعاون کی یقین دہانیاں کرواتی ہے۔
سعودی عرب نے وژن 2030 حکمت عملی کے تحت گذشہ سال بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے 3 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں کے لیے کچھ اصول طے کیے تھے۔
خیال ہے کہ اس نئے انتظام سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مسابقت کا احساس پیدا ہوا ہے۔
ڈیووس سربراہی اجلاس کے موقع پر دبئی میں قائم اماراتی پراپرٹی ڈویلپمنٹ کمپنی داماک کے چیئرمین حسین سجوانی نے کہا کہ سعودی عرب اور دبئی ایک دوسرے سے مقابلہ نہیں بلکہ ترقی کے لحاظ سے ایک دوسرے کی تکمیل کر رہے ہیں۔
 

شیئر: