Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

35 برس سے تبوک کے صحرا میں رہنے والی سعودی خاتون

یہاں کھانوں میں بھی ایک لطف ہے۔ (فوٹو روتانا خلیجیہ چینل)
 سعودی خاتون جو 35 برس قبل شہر سے تبوک کے صحرا میں جا بسی تھیں، کا کہنا ہے کہ حقیقی زندگی تو صحرا کی ہے۔ نئی نسل اس کا لطف اٹھائے، کھانے پینے، رہنے سہنے اور گزر بسر کے تمام انتظامات خود کر کے زندگی گزارنے کا جو مزہ ہے وہ شہری زندگی میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ 
روتانا خلیجی چینل کے پروگرام ’سیدتی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے قسمہ العطوی نے صحرائی زنادگی کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ 35 سال قبل تبوک شہر سے صحرا میں منتقل ہوئی تھیں۔


یہاں کی زندگی نعمتوں بھری ہے۔ (فوٹو روتانا خلیجیہ چینل)

سعودی خاتون کا کہنا ہے کہ صحرا میں رہ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حقیقی آزادی والی زندگی یہیں ہے۔ ذہنی سکون بھی ملتا ہے۔ صحرا میں کھانے پینے کا لطف شہروں کے کھانے پینے سے بے حد مختلف ہے۔
قسمہ العطوی نے کہا کہ یہاں زیراستعمال تمام اشیا اپنی تیار کی ہوئی ہیں۔ اون خود تیار کرتی ہوں۔ یہ ہنر میں نے اپنی ماں، دادی اور نانی سے سیکھا ہے۔ 
سعودی خاتون کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں صحرا کی زندگی میں استعمال ہونے والی اشیا بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔
العطوی نے بتایا کہ وہ تمام کام اپنی مرضی سے کرتی ہیں۔ بکریوں کو چرانا، خیمہ تیارکرنا، نصب کرنا یہ سب کچھ خود اور شوقیہ کرتی ہوں۔ سب کچھ اچھا لگتا ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: