آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی مالی سال 201-22 کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں سال 2021 کے دوران صرف تین ماہ کے لیے ایل این جی کی خریداری کے دوران بار بار ٹینڈر منسوخ کرکے سستی بولی دینے والوں کے بجائے مہنگی ایل این جی خرید کر قومی خزانے کو 10 ارب سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔
اردو نیوز کو دستیاب آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی تیار کردہ آڈٹ رپورٹ میں جہاں وزارت پٹرولیم اور اوگرا میں بہت سی دیگر بے ضابطگیوں کی نشان دہی کی گئی ہے وہیں ایل این جی کی خریداری سے متعلق متعدد آڈٹ اعتراضات اٹھائے گئے جن کی مالیت اربوں روپے بنتی ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں ایک اعتراض میں حکام نے لکھا ہے کہ پیپرا رولز کے مطابق سرکاری سطح پر خریداری کرتے وقت شفافیت یقینی بنائی جائے کیونکہ اس میں عوامی پیسہ استعمال ہوتا ہے، اس لیے اس کا استعمال کرتے وقت کم سے کم لاگت کے لیے مستعدی سے کام لینا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
کوئٹہ کے سرکاری سکولوں میں مینا بازار پر پابندی کیوں لگائی گئی؟Node ID: 673571
-
’عمران خان آخری دن تک سمجھ رہے تھے کہ عدم اعتماد نہیں آئے گی‘Node ID: 673581
آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021 کے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کے آڈٹ کے دوران 2021 میں انتظامیہ نے تین ماہ کے لیے ایل این جی کی خریدارای کے لیے مارکیٹ سے سستے ٹینڈر آنے کے باوجود مہنگی ایل این جی خریدی جس سے قومی خزانے کو10 ارب 27 کروڑ 50 ہزار روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔
آڈٹ میں تفصیلات بتاتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ پی ایل ایل کی انتظامیہ نے مئی اور جون 2021 میں ماہ جولائی کے لیے ایل این جی کی خریداری کے لیے دو ٹینڈر جاری کیے۔ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کی اپنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق جن دو کمپنیوں نے ان کے ٹینڈرز کے جواب میں سب سے کم اور جلد از جلد ڈیلیوری کی بولی دی، انتطامیہ نے ان کے ٹینڈر منسوخ کر دیے۔
رپورٹ کے مطابق انتظامیہ نے ایسا اس لیے کیا کہ انھیں محسوس ہوا کہ ایل این جی کی قیمت زیادہ بتائی گئی ہے۔ انتظامیہ نے ایک مرتبہ اسی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے دو ٹینڈر دیے اور پہلے مسترد کی گئی بولی کی نسبت زیادہ قیمت پر ایل این جی خریدنے کی منظوری دی۔ اس ایک فیصلے سے قومی خزانے پر ایک ارب روپے کا بوجھ پڑا۔
اسی طرح ستمبر 2021 کے لیے ایل این جی خریداری کے لیے آنے والی پہلی بولی منسوخ کر دی گئی۔ انتظامیہ کا خیال تھا کہ ایل این جی کی قیمتیں نیچے آ رہی ہیں لیکن اس کے چند ہی روز بعد پہلی بولی سے مہنگی ایل این جی کی خرداری کی منظوری دے دی گئی جس سے قومی خزانے کو ایک ارب 15 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
