جمعے کو دریائے سوات میں اچانک آنے والے سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے 17 افراد میں سے 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ کے مطابق دو لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
اس واقعے کے بعد جہاں خیبر پختونخوا حکومت اور ضلعی انتظامیہ پر تنقید کی جا رہی ہے وہیں سوشل میڈیا پر ایک تصویر بھی وائرل ہو رہی ہے جس سے متعلق مختلف دعوے سامنے آئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ڈوبتے کو بچانے والا ’دریائے سوات کا محافظ‘ محمد ہلالNode ID: 891559
اس وائرل فوٹو میں ایک کچرا اٹھانے والے چھوٹے سائز کے ڈمپر پر تابوت رکھے دیکھے جا سکتے ہیں جبکہ تصویر سے متعلق دعوی کیا جا رہا ہے کہ دریائے سوات میں بہہ جانے والے افراد کی لاشیں اس گاڑی کے ذریعے منتقل کی گئیں۔
سوشل میڈیا صارفین اس فوٹو کی وجہ سے انتظامیہ پر تنقید کے علاوہ لاشوں کو ڈمپر پر منتقل کرنے کی خبر پر افسردگی کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
صوبہ پنجاب کی وزیر اطلاعات اعظمیٰ بخاری نے بھی سنیچر کو پریس کانفرنس میں یہ الزام عائد کیا کہ بہہ جانے والے سیاحوں کی لاشیں کچرے کے ڈمپر کے ذریعے منتقل کی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ تصویر ہے، اگر کسی کے اندر درد دل ہو تو اس کا ضمیر جگانے کے لیے یہ کافی ہے، کوڑا اٹھانے والے ڈمپر پر مرنے والوں کے تابوت منتقل کیے جا رہے ہیں، آپ انیں ریسکیو نہیں کر سکے، آپ انیں بچا نہیں سکے، کیا آپ ان کی میتیں عزت کے ساتھ روانہ نہیں کر سکتے تھے؟‘
اپنے صوبے میں آئے مہمانوں کو ریسکیو تو کر نہیں سکتے، عزت سے میتیں تو روانہ کر دیتے۔ کوڑا اٹھانے والے ڈمپرز میں تابوت منتقل کئے گئے۔
لعنت ہے ایسی حکومت پہ۔ #PTILetsDownKPK pic.twitter.com/ORRwSHmMRs— میاں غلام مصطفٰی (@gm_uaegm) June 28, 2025
اردو نیوز نے ان دعوؤں کی حقیقت جاننے کے لیے حکام اور صحافیوں سے رابطہ کیا۔ مقامی صحافی فیاض ظفر کے مطابق ’ڈمپر میں میتوں کو نہیں بلکہ خالی تابوت رکھ کر جائے حادثہ کی طرف بھیجے کیے گئے تھے۔‘
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سوات محمد خان بونیری نے تمام الزمات کو مسترد کرتے ہوئے اردو نیوز کو واقعے کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’خوازہ خیلہ کے علاقے میں یہ تابوت بنائے گئے تھے اور وہاں واقع گودام میں تابوت رکھے گئے تھے، جب یہ واقعہ پیش آیا تو فوری طور پر کئی تابوت خوازہ خیلہ سے مینگورہ پہنچانے کی ضرورت پیش آئی۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس وقت وہاں دستیاب سوزوکیوں اور دوسری گاڑیوں پر تابوت رکھ کر مینگورہ پہنچانے کے انتظامات کیے گئے۔‘
کچرا اٹھانے والے ڈمپر کے ذریعے میتوں کی منتقلی کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’دریا سے نکالے جانے والی تمام 11 لاشوں کو تابوت میں بند کر کے انسانی حرمت کے ساتھ سات مختلف ایمبولنسز میں رکھ کر مردان اور پنجاب روانہ کیا گیا۔‘
’اس آپریشن میں 1122 اور نجی فلاحی ادارے کی ایمبولینسز نے حصہ لیا اور کسی ایمبولینس میں ایک اور کچھ میں دو تابوت رکھ کر روانہ کیے گئے۔‘
انہوں تازہ ترین صورت حال کے بارے میں بتایا کہ سیلاب میں بہہ جانے افراد میں سے 11 کی لاشیں مقامی رضاکاروں اور ریسکیو 1122 کی مدد سے نکال لی گئی ہیں جبکہ دو لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔