Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطین اسرائیل تنازع کے حل میں سعودی عرب کی حیثیت مرکزی ہے

جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوتا اسرائیل سے تعلقات معمول پر نہیں لائیں گے۔ فوٹو ٹوئٹر
اسرائیلی کابینہ کے مسلمان وزیرعیساوی فریج کا کہنا ہے کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے لیے کسی بھی دیرپا حل میں سعودی عرب کی شمولیت  بہت ضروری ہے۔
عرب نیوز کے ٹاک شو فرینکلی سپیکنگ کی میزبان کیٹی جینسن کے ساتھ انٹرویو میں اسرائیل کے علاقائی تعاون کے وزیرعیساوی فریج اظہار خیال کر رہے تھے۔ اس ٹاک شو میں اہم حکومتی پالیسی سازوں اور کاروباری رہنماؤں کے انٹرویوز شامل ہیں۔
اسرائیلی کابینہ میں خدمات انجام دینے والے دوسرے عرب مسلمان عیساوی فریج  یہودی اسرائیلیوں اور عرب فلسطینیوں کے درمیان دہائیوں پرانے تنازع اور فرقہ وارانہ تشدد  کی روک تھام کے لیے  تبصرہ کر رہے تھے۔
خطے بھر کے عرب رہنماؤں نے دونوں فریقوں سے امن مذاکرات کی طرف لوٹنے اور پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
عیساوی  فریج کے خیال میں اس تنازع کے دیرپا حل تک پہنچنے کے لیے سعودی عرب کا شامل ہونا انتہائی ضروری ہے۔
اسرائیلی وزیر  کا کہنا ہے کہ ہم سب کو سعودی عرب کی ضرورت ہے اور یقین ہے کہ مستقبل میں کسی بھی تجدید امن عمل کے لیے سعودی قیادت شاہ سلمان بن عبدالعزیز   اور ولی عہد شہزادہ  محمد بن سلمان مرکزی کردار ادا کریں گے۔

مملکت کو خطے میں امن کا حل تلاش کرنے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ فوٹو عرب نیوز

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے 2020 میں ثالثی کے لیے ابراہم معاہدے کیا گیا جس میں اسرائیل کے ساتھ  متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش سمیت متعدد عرب ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے میں مدد  ملی۔
واضح رہے کہ 24 مئی کو  ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے سعودی  وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ان معاہدوں پر مملکت کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہو جاتا اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں لائیں گے۔
عیساوی فریج کا خیال ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سعودی عرب کو عربوں اور مسلمانوں کے درمیان علاقائی طاقت اور موقف حاصل ہے۔
اسرائیلی وزیر نے بتایا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں اسرائیل کی 15 فیصد آبادی مسلمان ہے اور اسرائیل میں مسلمانوں کے لیے سعودی عرب کی حیثیت بہت، بہت، بہت اہم ہے کیونکہ مملکت مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات کی محافظ ہے۔

امریکہ کی طرف سے 2020 میں ثالثی کے لیےابراہم معاہدے کیا گیا۔ فوٹو عرب نیوز

انہوں نے کہا کہ مملکت کو خطے میں امن کے لیے حل تلاش کرنے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ مملکت کو اس خطے میں مرکزی حیثیت حاصل ہونے کے باعث تمام عرب اور مسلمان اس کی جانب دیکھتے ہیں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ اپنی زندگی میں امن کے امکانات کے بارے میں وہ  کتنے پر اعتماد ہیں؟ فریج نے اعتراف کیا کہ یہ عمل وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی حکومت کے لیےترجیح نہیں۔
وزیر کے خیال میں موجودہ حکومت کے تحت سب سے بہتر جس کی امید کی جا سکتی ہے وہ فلسطینی معیشت اور اس کے اداروں کی مضبوطی ہے۔
ہمارے پاس اس حکومت کا آدھا حصہ ہے جو دو ریاستی حل پر یقین رکھتا ہے اور باقی آدھا جو اس پر یقین نہیں رکھتا۔ یہ آسان نہیں ہے لیکن تمام حکومتیں فلسطینی اتھارٹی کو اقتصادی طور پر مضبوط بنانے پر متفق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہم مستقبل میں امن عمل کی تجدید اور خطے کےسیاسی افق پر فلسطینیوں کے لیے کچھ حاصل کرنے کا راستہ تلاش کریں گے۔
 

شیئر: