Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وزارت مذہبی امور کے 200 سٹاف ارکان کا سرکاری حج‘، وزیراعظم کا نوٹس

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزارت مذہبی امور کے 200 سٹاف ممبرز حج پر لے جائے جا رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت مذہبی امور کے 200 عملے کے ارکان کو سرکاری طور پر حج پر بھجوانے کا نوٹس لیتے ہوئے وضاحت طلب کر لی ہے۔
منگل کو وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ابوبکر عمر نے منگل کو انگریزی اخبار دی نیوز کی رپورٹ ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’وزیراعظم پاکستان نے وزارت مذہبی امور سے اس خبر پر وضاحت طلب کی ہے۔ حجاج کی مدد کے لیے معمول کے مطابق وزارت مذہبی امور کا کچھ عملہ روانہ کیا جاتا ہے، لیکن اس خبر سے مختلف تاثر مل رہا ہے، جس کی وضاحت طلب کی گئی ہے۔‘
 خیال رہے چھ جون کو دی نیوز میں خبر شائع ہوئی جس میں بتایا گیا تھا کہ وزیر مذہبی امور اپنے ساتھ عملے کے 35 ارکان کو حج پر لے جا رہے ہیں، جن میں پانچ ڈرائیور، چار گن مین جبکہ گیارہ اسسٹنٹ اور سیکریٹریز شامل ہیں جبکہ مجموعی طور پر وزارت سے 200 افراد حج کے لیے جائیں گے۔

صحافی قاسم عباسی کی جانب سے خبر ٹوئٹر پر شیئر کی گئی تو وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ابوبکر عمر نے اس کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم نے اس کا نوٹس لیا اور وزارت مذہبی امور سے اس حوالے سے وضاحت طلب کی ہے۔
دوسری جانب وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کی جانب سے متذکرہ رپورٹ کی تردید کی گئی ہے۔
وزارت مذہبی امور کے ٹوئٹر ہینڈل سے رپورٹ پر تبصرے میں تردیدی دستاویز بھی شامل کی گئی۔
وزارت مذہبی امور کی جانب سے لکھا گیا ’سعودی ہدایات کے مطابق ملکی کوٹہ کا ایک فیصد فلاحی عملہ روانہ کرنا لازمی ہے۔ ضعیف حجاج کو بسوں میں سوار کرانے، سامان اٹھانے سے لے کر مختلف شعبوں کا نظم چلانے تک ہر قسم کا عملہ درکار ہوتا ہے۔ ملازمین کا انتخاب معمول کے مطابق ہے لہٰذا مذکورہ خبر، ٹویٹ کی تردید کی جاتی ہے۔‘

شیئر: