Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین میں شدید لڑائی، ’دونباس کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا‘

یوکرینی صدر نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اس وقت جنگ کا مشکل ترین مرحلہ جاری ہے (فوٹو: روئٹرز)
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ شہر سیورودونستک پر قبضے کے لیے شدید لڑائی جاری ہے اور یہی دونباس خطے کے مستقبل کا تعین کرے گی۔
خبررساں اداے روئٹرز کے مطابق دارالحکومت کیئف پر قبضے میں ناکامی کے بعد کریملن کا کہنا ہے کہ اب وہ یوکرین سے الگ ہونے والے دونباس کو مکمل طور پر ’آزاد‘ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جہاں 2014 میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند یوکرینی حکومت کے کنٹرول سے الگ ہوئے تھے۔
روس کی جانب سے 24 فروری کو کیے جانے والے حملے سے قبل دونباس کا ایک تہائی حصہ علیحدگی پسندوں کے پاس تھا۔
رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی نے بدھ کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا ’یہ بہت سفاکانہ جنگ ہے جو شاید اب تک ہونے والی پوری جنگ کا مشکل ترین مرحلہ ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سیورودونستک دونباس میں جاری وسیع تصادم کا مرکز بنا ہوا ہے اور یہی وہ مقام ہے، جو دونباس کی قسمت کا فیصلہ کرے گا۔‘
بدھ کے روز روسی فوج نے سیورودونستک شہر سے یوکرینی فوجیوں کو پیچھے دھکیل دیا تھا اور وہ مضافاتی علاقوں تک محدود ہو گئے تاہم انہوں نے عزم ظاہر کیا ہے کہ جتنا ہو سکے وہ لڑیں گے۔
صوبہ لوہانسک کے گورنر سرہی گیدائے کا کہنا ہے کہ بھاری گولہ باری نے شہر شدید نقصان پہنچایا ہے اور مزید تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔

روس نے 24 فروری کو پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا (فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے رات گئے ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا ’ہمارے جنگجو اس وقت سیورودونستک کے صنعتی زون میں موجود ہیں تاہم لڑائی صرف صنعتی زون تک محدود نہیں بلکہ شہر کے اندر بھی ہو رہی ہے۔
گیدائے کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک یوکرین کی فوج سیورودونستک کے چھوٹے شہر لائیسی چینسک کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہے تاہم روسی فوجی وہاں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
روئٹرز آزادانہ طور پر ان حالات کی تصدیق نہیں کر سکا ہے جو اس وقت اس شہر میں ہیں۔

صوبہ لوہانسک کے گورنر سرہی گیدائے کا کہنا ہے کہ روسی فوجی رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر اوکسنا مارکراروفا نے سی این این کو بتایا کہ یوکرین لوہانسک اور ڈونسٹک میں یوکرین کے فوجیوں کی تعداد بہت زیادہ تھی جو کہ دونباس کے اہم علاقے ہیں اور وہاں زیادہ تر روسی زبان بولی جاتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’کیئف کے لیے ہونے والی اب تک کی جنگ میں ہم نے دیکھا ہے کہ ہم عارضی طور پر کچھ چیزیں کھو سکتے ہیں، تاہم ہم اس کا دائرہ کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ قبضے کی صورت میں کیا کیا جا سکتا ہے۔ ہم ان علاقوں کو واپس لیں گے۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لوہانسک کا 98 فیصد حصہ روس کے قبضے میں ہے۔

شیئر: