Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں لوڈشیڈنگ، لِفٹ میں پھنسنے کے واقعات میں اضافہ

ماہرین کے مطابق لفٹس میں پھنسنے کے واقعات میں اضافے کی ایک وجہ متبادل انتظام کا درست نہ ہونا بھی ہو سکتی ہے (فوٹو: شٹرسٹاک)
پاکستان میں لوڈشیڈنگ کا جن ایک بار پھر قابو سے باہر ہے، جس نے ویسے تو زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے تاہم بجلی بندش سے لفٹ میں لوگوں کے پھنس جانے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک کمرشل پلازے کی برقی لفٹ میں بدھ کے روز لفٹ اچانک بند ہونے سے حفیظ نامی شخص ہلاک ہو گیا۔ اسی طرح ایک روز قبل عمرہسپتال کی لفٹ اچانک بند ہونے سے دل کی مریضہ ایک خاتون لفٹ میں پھنس گئیں جن کو بعدازاں نکال لیا گیا۔
بجلی کے بار بار آنے جانے کی وجہ سے میو ہسپتال کی آٹھ لفٹوں کو انتظامیہ نے بند کردیا ہے۔
میو ہسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بجلی کی بندش کے باعث مریضوں اور ان کے لواحقین کے پھنسنے کے واقعات رونما ہورہے تھے، اسی لیے عارضی طورپر لفٹوں کو بند کیا گیا ہے۔  
ماہرین کے مطابق بجلی بندش سے لفٹ میں پھنس جانے والے افراد کی تعداد میں اضافے کی ایک وجہ متبادل انتظام کا درست طور پر کام نہ کرنا بھی ہو سکتی ہے۔  
لاہور سے تعلق رکھنے والے مکینیکل انجینئر محمد احسن سمجھتے ہیں کہ برقی لفٹ عام طور پر ایک محفوظ بندوبست ہوتا ہے۔
ان کے مطابق ’آج کل کی جدید لفٹ ڈیزائن ہی اس طرح کی جاتی ہے کہ اچانک بجلی بند ہونے کی صورت میں وہ قریبی فلور پر پہنچ جاتی ہے۔ ایک مختصر سا بیک اپ اس کے لفٹ کے مکینکل سسٹم کے ساتھ ہی نصب ہوتا ہے۔‘  

لوڈشیڈنگ کے باعث میو ہسپتال کی آٹھ لفٹس بند کر دی گئی ہیں (فائل فوٹو)

انہوں نے بتایا کہ بلڈنگ رولز کے تحت جہاں بھی لفٹ لگی ہوتی ہے وہاں بیک اپ بجلی کا بندوبست کرنا اس عمارت کی انتظامیہ کی ذمہ داری ہوتی ہوتی۔  
محمد احسن کے مطابق ’عام طور پر اچانک بجلی بند ہونے کی صورت کی صورت میں لفٹ میں سوار لوگ گھبرا جاتے ہیں۔ اور لفٹ کے اندر لگے بٹن دبانا شروع کر دیتے ہیں۔ لفٹ کے اندر لگا سسٹم اس کو نئی کمانڈ سمجھ لیتا ہے اور اس کمانڈ کو پورا کرنے کے لیے اس کے پاس بیک اپ بجلی نہیں ہوتی تو لفٹ وہیں رک جاتی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اگر لوگ گھبرائیں مت تو جیسے ہی بجلی بند ہوتی ہے تو لفٹ ایک دفعہ بند ہو جاتی ہے پھر چند سیکنڈز کے بعد بیک اپ کی مدد سے خود کار طریقے سے قریبی منزل کے دروازے تک پہنچ جاتی ہے اور اس کا دروازہ بھی کھل جاتا ہے۔‘ 

ماہرین کے مطابق لفٹ بند ہو جانے پر گھبرانا نہیں چاہیے (فوٹو: ٹیک لفٹس)

لاہور پولیس کی جانب سے مئی میں ایمرجنسی کالز کا ریکارڈ جاری کیا گیا ہے اس ریکارڈ کے مطابق بجلی کی بندش کے سبب لفٹس رک جانے پر کی جانے والی کالز کی تعداد ایک مہینے میں 112 رہی۔
البتہ پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی متعلقہ عمارتوں کی انتظامیہ نے پھنسے ہوئے لوگوں کو باہر نکال لیا تھا۔  
پولیس نے لاہور کے ایک کمرشل پلازے کی لفٹ میں ہلاک ہونے والے شخص سے متعلق چھان بین شروع کردی ہے۔ تاہم ابھی تک اس بات کا تعین نہیں کیا جا سکا کہ غفلت بلڈنگ انتظامیہ کی ہے یا بھی یہ ایک حادثہ تھا۔  

شیئر: