Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی فلم فیسٹول کا ریڈ کارپٹ اور ایوارڈز کے ساتھ اختتام

فیسٹیول کے ڈائریکٹر احمد الملا نے شاعرانہ انداز میں اختتامی کلمات کہے(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں کنگ عبد العزیز سینٹر برائے ورلڈ کلچر (اثرا) کی چمکتی ہوئی عمارت میں آٹھواں واں سالانہ سعودی فلم فیسٹیول اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔
عرب نیوز کے مطابق فیسٹیول کا زیادہ تر حصہ یوٹیوب پرنشر کیا گیا اور فیسٹیول کے سوشل میڈیا چینلز اور ہیش ٹیگز پر بڑے پیمانے پر شیئرکیا گیا۔
سعودی فلم فیسٹیول کے ڈائریکٹر احمد الملا نے شاعرانہ انداز میں فیسٹیول کے اختتامی کلمات کہے۔
اداکارابراہیم الحجاج اور اداکارہ سارہ طیبہ نے مزاح اور کچھ سیاق و سباق کے ساتھ ساتھ فیسٹیول میں شرکت کرنے والے ہرفرد کی حوصلہ افزائی کی۔
رات کا سب سے بڑا فاتح سعودی ’کواریر‘ تھا جس میں پانچ ویگنیٹس پرمشتمل بلند نظر انتھالوجی تھی جس کی ہدایت کاری پانچ مختلف خواتین نے اپنے پراجیکٹ کے حصے کے طوردی تھی۔
اس شاہکار کی ہرکہانی نے سعودی خواتین یا لڑکی کے بارے میں ایک حقیقت پسندانہ داستان کو اجاگر کیا ہے جو مملکت میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بہت سی بڑی تبدیلیوں کے نفاذ سے قبل ماضی قریب میں مملکت میں رہ رہی تھی۔
پانچ خواتین راغید النھدی، نورہ المولد، روبی خفاجی، فاطمہ الحازمی اور نور الامیر نے چار ایوارڈز جیت کر ریکارڈ توڑ دیا۔ جن شعبوں میں خواتین کو ایوارڈ سے نوازا گیا ان میں بہترین فیچر فلم، بہترین اداکاری، بہترین سینما ٹوگرافی اور جیوری پرائز ایوارڈ شامل تھے۔
دیگر ایوارڈزمیں بہترین مختصر دستاویزی فلم، بہترین اداکار، بہترین اداکارہ اور بہترین پروڈکشن سکرپٹ شامل ہیں۔

پانچ خواتین نے چار ایوارڈز جیت کر ریکارڈ توڑ دیا۔(فوٹو عرب نیوز)

فیسٹیول میں شریک ہی ایک شخص جدہ میں مقیم فلمساز اسماعیل البخاری تھے۔ انہوں نے سعودی فلم فیسٹیول میں ایک فلم کے ساتھ شرکت کی جس کی شوٹنگ انہوں نے کورونا کی وبا کے دوران نیویارک شہر میں کی تھی۔
اسماعیل البخاری کو انگریزی زبان کی تھرلر فلم کو مکمل کرنے میں انہیں دو سال لگے کیونکہ انہوں نے شوٹنگ، ہدایت کاری اورایڈیٹنگ سے لے کر فلم کا ہر حصہ خود کرنے پر اصرار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجربہ ’حقیقی‘ تھا اور وہ وہاں آ کر خوش تھے۔
انہوں نےعرب نیوز کو بتایا کہ ’ پہلی بار ریڈ کارپٹ پر چلنا واقعی بہت اچھا لگتا ہے اور میرے آبائی ملک میں ایسا کچھ ہے جو میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ ایک ملین سالوں میں ہو گا۔ یہ میری پہلی فلم 'ریسریکٹڈ' کا ورلڈ پریمیئر بھی ہے۔ ‘

شیئر: